کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 93
قابل نہیں ہوتی۔ نیز عورت خواہ کیسی ہی زورآور ہوجب وہ حاملہ ہوجاتی ہے تو ا س کی توجہ مردانہ کشش کی بجائے جنین کے تحفظ کی طرف منتقل ہوجاتی ہے۔ چنانچہ ایک عورت ایک مرد کو مکمل نہیں ۔ کجا یہ کہ ایک عورت کو چند مردوں کے لئے کافی سمجھ لیا جائے۔ خلاصۃً محمد حنیف ندوی کہتے ہیں : ’’عورت کی صنفی کمزوریاں اور بیماریاں بجائے خود تعددِ ازواج کی دعوت ہیں ۔‘‘[1] فسادِ عالم:مرد عورت کے معاملے میں رقیب برداشت نہیں کرتا۔ شروع تاریخ سے ہابیل وقابیل کے قصے سے لے کر آج تک کتنی مثالیں موجود ہیں ۔ کتنے قتل صرف اسی رقابت و غیرت کی بنا پر ہوئے۔ اور کتنے گھر صرف ایک عورت کے مختلف چاہنے والوں کی باہمی لڑائی سے اُجڑے ہیں ۔ اگر اس احمقانہ خیال کو مان لیا جائے کہ عورتوں کو بھی کثرتِ بعول کی اجازت ہونی چاہئے تو پھر دنیا کے نقشے پر فساد ہی فساد ہوگا، قتل و غارت ہوگی اور عشق کی خاطر خون بہے گا۔ کیا اس قسم کی باتیں کرنے والے دنیا کو تباہ کرنے کا حیلہ کئے بیٹھے ہیں ؟ حافظ ابن قیم لکھتے ہیں : ’’ولو أبيحللمرأۃ أن تکون عند زوجين فأکثر، لفسد العالم وضاعت الأنساب وقتل الأزواج بعضم بعضا وعظمت البلة واشتدت الفتنه وقامت سوق الحرب علی ساق… الخ‘‘[2] ’’اور اگر عورت کو جائز ہو کہ وہ دو خاوند کرے یا اس سے زیادہ تو دنیا میں فساد برپا ہوجائے اور نسب نامے ضائع ہوجائیں اور خاوند ایک دوسرے کو قتل کرنا شروع کردیں اور بہت بڑی آزمائش کھڑی ہوجائے اور فتنہ زبردست ہو اور لڑائی مار کٹائی کا بازار پوری تندہی سے گرم ہوجائے… ‘‘ الحمد للہ، عورت کو ایک شوہر تک محدود رکھنا اللہ کی بڑی رحمت اور کرم نوازی ہے۔ یہ تو دنیا پر اللہ کی خاص رحمت پھیلانے والااُصول ہے۔ جس سے عالم کی بقا ہے او رحق بات تو یہ ہے کہ اللہ کا ہر حکم رحمتوں بھرا ہے اور انسانی مفاد میں ہے۔ بندے کو خواہ مخواہ الجھن میں نہیں پڑنا چاہئے۔ ہماری دانائی اس حکیم کے سامنے کچھ بھی تو نہیں ۔ ماحصل اہل مغرب، یورپ اور ان جیسی تہذیب رکھنے والے ممالک جنسی اِباحیت میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔ وہاں صنفی خواہش اور تلذذ کو بھڑکانے والے محرکات و عوامل کو دن بدن پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے اپنے شوہر یا بیوی کے علاوہ دیگر خواتین و حضرات سے بھی ناجائز تعلق رکھنا نہ صرف عام ہے بلکہ اب کوئی معیوب امر بھی نہیں سمجھا جاتا۔ البتہ بیوی کی موجودگی میں کوئی داشتہ سے نکاح کرے تو اسے بہت معیوب سمجھتے ہیں ۔قانونی تعدد اَزواج کو برا خیال کیا جاتا ہے جبکہ غیر قانونی تعددِ ازواج کا عام رواج ہے۔