کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 92
ثابت سے کیا گیا۔ سوال کرنے والی عورتیں تھیں ۔ آپ سوال سن کر اُلجھن میں پڑ گئے اور کہا کہ اس کا جواب کسی اور وقت دوں گا اور اس اُلجھن میں گھر کے اندر تشریف لے گئے۔ آپ کی صاحبزادی حنیفہ نے اُلجھن کی وجہ دریافت کی تو آپ نے اپنی اُلجھن یعنی عورتوں کا سوال پیش کردیا۔ یہ سن کر صاحبزادی نے عرض کی کہ اگر آپ اپنے نام کے ساتھ میرے نام کو بھی شہرت دینے کا وعدہ کریں تو میں عورتوں کو اس کا جواب دے سکتی ہوں ۔ جب آپ نے وعدہ کر لیا تو صاحبزادی نے کہا کہ عورتوں کو میرے پاس بھجوا دیجئے۔ چنانچہ جب عورتیں آگئیں تو صاحبزادی نے ایک ایک پیالی ہر عورت کے ہاتھ میں دے کر کہا کہ اپنی اپنی پیالی میں تم سب تھوڑا تھوڑا اپنا دودھ ڈال دو جب انہوں نے ایسا کیا تو ایک بڑا پیالہ ان کو دے کر کہا کہ اب سب پیالیوں کا دودھ اس میں ڈال دو اور جب عورتوں نے یہ عمل بھی کردیا تو کہا کہ اب تم سب اس پیالے سے اپنا اپنا دودھ نکال لو… تو عورتوں نے کہا کہ یہ تو ناممکن ہے۔ تب صاحبزادی نے کہا کہ جب کئی شوہروں کی شرکت تمہاری اَولاد میں ہوگی تو تم یہ کیونکر بتلاسکو گی کہ یہ اولاد کس شوہر کی ہے؟ اس جواب سے وہ عورتیں ششدر رہ گئیں اور امام صاحب نے اسی دن سے ابوحنیفہ کی کنیت اختیار کرلی…الخ‘‘[1] اگرچہ یہ واقعہ کئی پہلوؤں سے تنقیدی مطالعے کا محتاج ہے۔ خصوصاً شبلی نعمانی جنہوں نے سیرۃ النعمان لکھی ہے، وہ اس کتاب میں بڑی شدو مد سے انکار کرتے ہیں کہ امام موصوف کی اولاد میں سے کسی بیٹی کا نام حنیفہ نہ تھا اور نہ ہی کنیت کا باعث کوئی بیٹی تھی۔ [2]اسی طرح یہ واقعہ مشکوک ہے۔ مگر جس فلسفے اور دینی امر کی حکمت کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے، وہ بالکل درست ہے کہ اگر عورت کو ایک سے زیادہ خاوندوں کی اجازت ہو تو نسب نامے خلط ملط ہوجائیں گے۔ حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ بھی اسی طرف اشارہ فرماتے ہیں : ’’إنما کان لعارض راجح وھو خوفه اشتباہ الأنساب‘‘[3] ’’بیشک ایسا واضح اعتراض کی وجہ سے ہے جو کہ نسب ناموں کی مشابہت کا خوف ہے۔‘‘ حافظ ابن قیم فرماتے ہیں : ’’وضاعت الأنساب‘‘[4] ’’اگر عورت کو زیادہ خاوندوں کی اجازت دی جاتی تو نسب نامے ضائع ہوجاتے‘‘ عملاً دیکھئے کہ کیا آج کل یورپ و مغرب میں نسب نامے گم نہیں ہو رہے تو یہ ایک بڑی وجہ ہے عورت کو ایک خاوند تک محدود کرنے کی۔ صنفی کمزوریاں :مرد کو اللہ نے عورت کے مقابلے میں زیادہ قوی بنایا ہے۔ جبکہ عورت کو فطری طور پر چند تعذرات درپیش ہیں اور وہ ہر ماہ چند ایام ایسی مخصوص حالت میں گزارتی ہے کہ مرد کے