کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 81
صحابہ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات اورسنن کی بے مثال اطاعت کی ہے، صحابہ کرام ہمارے لئے اطاعت کے نمونے ہیں ۔ یہ حقیقت ہے کہ اکثر صحابہ نے ایک سے زائد شادیاں کی ہیں ، جن کی مکمل تفصیل کتب ِتاریخ، اسماء الرجال اورکتب ِطبقات میں موجو د ہے۔ صحابہ کرام میں سے خلفائے راشدین کا عمل صحابہ کی ایسی نمایندگی ہے، جس کی تائید صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کی۔ ذیل میں ہم تعددِازواج کے حوالے سے خلفا کا عمل نقل کرتے ہیں : سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک سے زیادہ شادیاں کیں ،اور مرتے دم تک وہ تعددِ ازواج پر عمل پیرارہے ،ان کی ایک بیوی کانام حبیبہ بنت ِخارجہ رضی اللہ عنہا ہے۔ یہی وہ خاتون ہیں ، جوکہ مقام سنح میں مقیم تھیں ، اور جس دن وفاتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوئی؛ ابوبکر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے کر ان ہی کے پاس گئے۔ [1] ان کی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ایک بیٹی اُمّ کلثوم بھی پیدا ہوئیں ، مگر وفاتِ صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد۔ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں : (أم کلثوم) مات أبوھا وھی حمل[2] مزید لکھتے ہیں : ’’امها(أی أم أم کلثوم بنت أبی بکر صديق)حبيبة بنت خارجة وضعتها بعد موت أبی بکر‘‘[3] ’’ان کی والدہ یعنی ام کلثوم بنت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی والدہ کااسم گرامی حبیبہ بنت خارجہ ہے، انہوں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ام کلثوم کو جنم دیا…‘‘ ٭ گویا یہ بیوی بھی آخر دم تک ساتھ رہیں ۔ جب کہ ایک دوسری بیوی اسماء بنت عمیس ہیں ، یہ بھی آخر وقت تک صدیق اکبر کی زو جہ رہیں ، بلکہ یہ بھی منقول ہے کہ خلیفہ اوّل کی وصیت تھی کہ وفات کے بعد مجھے اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ غسل دیں ، حافظ ابن حجر لکھتے ہیں ’’ثم ذکر من عدۃ أوجه أن أبابکر الصديق أوصی أن تغسله امرأته أسماء بنت عميس‘‘[4] ’’مختلف طرق سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر نے وصیت کی تھی کہ ان کی بیوی اسماء انہیں غسل دے‘‘ گویا ثابت ہواکہ خلیفہ اوّل مرتے دم تک ایک سے زیادہ شادیاں کئے رہے۔ ٭ خلیفہ ثانی امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی مرتے دم تک ایک سے زائد بیویاں رکھنے کے قائل ہی نہیں بلکہ فاعل بھی رہے، ان کی وفات کے وقت دو بیویوں کی موجودگی کا ثبوت پیش خدمت ہے: یعنی عاتکہ بنت ِزید اوراُمّ کلثوم بنت ِعلی رضی اللہ عنہا ۔ عاتکہ بنت ِزید وہ خاتون ہیں جو عشرہ مبشرہ میں شامل جناب سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ ہیں ، انہوں نے شہادتِ عمر رضی اللہ عنہ کے وقت باقاعدہ مرثیہ کہا جس کے اشعار بہت مشہور ہوئے۔ ’’ثم استشهد عمر فرثته بالأبيات المشهورۃ‘‘[5] جب کہ دوسری بیوی سیدہ اُمّ کلثوم بنت ِعلی کے بارے میں حافظ ابن حجر واضح لکھتے ہیں :