کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 80
٭ غیلان بن أمیۃ الثقفي اسلام لائے تو ان کے عقد میں دس بیویاں تھیں ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا : ’’اخترمنهن أربعا وفارق سائرهن‘‘[1] ’’ان میں سے چار کو چن لے اور (باقی )تمام کو جداکردے۔ ‘‘ یہ حدیث موطا ٔامام مالک، نسائی، اوردار قطنی میں بھی موجود ہے، جب کہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’یہ حدیث مزید کتب ِحدیث میں بھی ہے مثلاً سنن ابن ماجہ ‘مصنف ابن ابی شیبہ ‘مسند احمد ‘سنن بیہقی وغیرہ میں بھی موجو د ہے۔[2] گویا یہ حدیث نہ صرف صحیح ہے بلکہ کثرتِ طرق سے مروی ہے اورکتب ِاحادیث میں متعدد بار منقول ہے۔ اس حدیث کا حکم واضح ہے کہ ایک مرد ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ چار بیویاں رکھ سکتا ہے۔ ٭ الحارث بن قیس رضی اللہ عنہ جن کو قیس بن حارث بھی کہتے ہیں ، فرماتے ہیں کہ جب میں نے اسلام قبول کیا تو میری آٹھ بیویاں تھیں میں نے خود ان کی بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا : اخترمنهن أربعا ‘‘[3] ’’اِن میں سے چار کو چن لو ‘‘ یاد رہے کہ یہ حدیث صحیح ہے، اور اس کی سنن ابی داود میں ایک سے زیادہ اسناد منقول ہیں …اس حدیث سے بھی تعددِ ازواج کی اجازت کا حکم واضح ہے۔ ٭نوفل بن معاویہ الرملی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں اسلام لایا تو میری پانچ بیویاں تھیں تو میں نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’فارق واحدۃ وأمسک أربعا‘‘[4] ’’چار، کو روکے رکھو اور ایک کو جدا کردو۔ ‘‘ ان درج بالا مشہور ومعروف صحیح احادیث ( سے درج ذیل نتائج واضح ہیں : 1. تعددِ ازواج کی احادیث صحاحِ ستہ اور دیگر کتب ِاحادیث میں کثرت سے منقول ہیں ۔ 2. محدثین نے اس مسئلے کی اہمیت کے پیش نظر کتب ِاحادیث میں اس کے جواز پر مبنی الفاظ کے ساتھ باقاعدہ اَبواب ترتیب دئے ہیں ۔ 3. ان احادیث کی روشنی میں مرد کو ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ چار بیویاں رکھنے کی اجازت ہے۔ خلفائے راشدین او رتعددِ ازواج