کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 58
﴿ لَقَدْ لَبِثْتُ فِيْکُمْ عُمُرًا مِنْ قَبْلِهِ أفَلاَ تَعْقِلُوْنَ﴾ (یونس:۱۶)
میں تم میں ایک عمر نبوت سے پہلے بھی بسر کرچکا ہوں تو پھر کیا تم میری ساری زندگی پر غور نہیں کرتے
کہ وہ کس قدر ارفع و اعلیٰ، مکمل و بے عیب ہے۔ بلحاظِ حسب و نسب، بلحاظ ذاتی اوصاف، دیانت وامانت، راست بازی و راست روی، عدل و انصاف، محبت و رحمت و رأفت، الغرض ہر پہلو سے تم اسے مکمل پاؤ گے تو پھر کیا آج تک کوئی ایسا برگزیدہ انسان گزرا ہے؟تم جو دوسرے انبیا پر الزام دھرتے ہو تو آؤ مجھ میں بھی نقص نکالو۔ اس امر کی گواہی اس وقت کے تمام آدمیوں نے نہیں ، اشجار و اقمار تک نے دی کہ ایسا کامل انسان نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا اور نہ ہی اس قدر کمال کا تصور قلب ِانسانی پر گذر سکتا تھا …!!
عیسائیوں کی ناشکرگزاری اور انصاف کشی
بعد ازاں اپنے تمام پیش رو انبیا پر یہود کی طرف سے لگائے جانے والے مختلف الزامات کی تردید کی اور چونکہ حضرت عیسیٰ و حضرت مریم علیہما السلام پر سب سے زیادہ الزامات تھے، اس لئے ان کی تردید کا اہتمام بھی زیادہ کرنا پڑا۔ عیسائیوں کو اس امرکا شکر گزار ہونا چاہئے کہ ہمارے حضور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر اس قدر احسانِ عظیم کیا کہ ان کے بنائے ہوئے خدا کے بیٹے کی براء ت کی۔ اور اس کو معصوم قرار دیا اور اسے ابن اللہ کی ناروا جگہ سے بلند کرکے نبوت و رسالت کی ارفع و اعلیٰ مسند پر بٹھایا۔ مگر یہ کم بخت اس قدر دشمن حق اور انصاف کش واقع ہوئے ہیں کہ اپنے حقیقی محسن و مربی کے شکرگزار ہونے کی بجائے اسی پر زبانِ طعن دراز کرتے ہیں :﴿ فَمَثَلُه کَمَثَلِ الْکَلْبِ إنْ تَحْمِلْ عَلَيهِ يلهثْ أوْتَتْرُکه يَلهَثْ﴾ (۷/۱۷۶)
کاش! کہ پادری لوگ عقل کے ناخون لیتے اور حق کو چھپانے کی کوشش نہ کرتے۔ ( جاری ہے )
مگر کبھی خاک ڈالے سے چھپتا ہے چاند!
[1] تفسیر سراج البیان، ۱/۱۸۲
[2] اعلام الموقعین ۲/۱۰۴