کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 50
صفات سے متصف ہونے کو مستلزم ہے۔ (۳) مصنف نے ساتھ ہی یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ مدارِ فضیلت اور حضرت عیسیٰ میں وجود صفاتِ اُلوہیت قرآنِ حکیم سے ماخوذ ہے۔ ﴿کَبُرَتْ کَلِمَۃً تَخْرُجُ مِنْ أفْوَاهِهِمْ إنْ يَقُوْلُوْنَ إلاَّ کَذِبًا﴾ (الکہف:۵) ’’یہ تہمت بڑی بری ہے جو ان کے منہ سے نکل رہی ہے وہ نرا جھوٹ بک رہے ہیں ‘‘ سب سے پہلے ہم اس امر کو واضح کردینا چاہتے ہیں کہ قرآنِ حکیم نے کہیں بھی ان تینوں میں سے کسی ایک کو یا تینوں کو اکٹھا معیارِ فضیلت اور مدارِ فوقیت قرار نہیں دیا۔ ہم تمام پادری صاحبان کو چیلنج کرتے ہیں کہ ایک آیت بھی اس مضمون کی قرآنِ حکیم سے نکال کر دکھلائیں ، تب اپنے دعویٰ کو آگے چلائیں ۔ ﴿ ھَاتُوْا بُرْھَانَکُمْ إنْ کُنْتُمْ صٰدِقِينَ﴾(البقرۃ:۱۱۱)ان سے کہو کہ اگر تم سچے ہو توکوئی دلیل تو پیش کرو‘‘ تمام انبیا علیہ السلام کی تعلیم توحید ِالٰہی ہے حقیقت الامر یہ ہے کہ قرآنِ حکیم جہاں دیگرسب انبیا کی تعلیمات کا جامع ہے، وہاں ان پر مہیمن (نگران) اور ان کی تصحیح بھی کرتا ہے ۔یعنی مرورِ ایام سے جو نقائص اور شبہات مختلف انبیا کے متبعین کے عقائد اور عبادات و اعمال میں داخل ہوچکے ہیں اور اب انہیں انبیا کی تعلیمات کا جز تک خیال کیا جاتا ہے، قرآن ان کی اصلاح اور تصحیح کرتا ہے۔ اسی لئے سب سے پہلے اس نے یہ دعویٰ کیا کہ عقائد میں تمام انبیا کی تعلیمات کا مقصد و مآل واحد تھا اور وہ یہ کہ سب کے سب توحید اور عبادتِ الٰہی کی طرف بلاتے تھے اور وحی الٰہی سے ان کی رہنمائی کی گئی اور بینات یعنی دلائل و براہین ظاہرہ سے ان کی تائید کی گئی تاکہ وہ اپنی مشترکہ تعلیم یعنی توحید ِالٰہی اور اُخوتِ بنی نوع انسان کو کماحقہ خدا کے بندوں تک پہنچا دیں ۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے : 1.﴿ لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبينَاتِ﴾ (الحدید:۳) ’’ہم نے اپنے رسولوں کو ظاہر دلائل کے ساتھ مبعوث فرمایا (اپنے بندوں کی ہدایت کیلئے)۔‘‘ 2.﴿ وَإذْ أخَذْنَا مِنَ النَّبِييينَ مِيْثَاقَهُمْ وَمِنْکَ وَمِنْ نُوْحٍ وَّإبْرَاهيْمَ وَمُوْسٰی وَعِيْسَی ابْنِ مَرْيَمَ وَأخَذْنَا مِنُْهمْ مِّيْثًاقًا غَلِيْظًا﴾(الاحزاب:۷) ’’اور جب ہم نے سب انبیا سے وعدے لئے اور (ان میں سے بالخصوص) تم سے، نوح اور ابراہیم،موسیٰ اور عیسیٰ ابن مریم سے وعدے لئے اور سب سے نہایت پختہ وعدہ لیا۔‘‘( کہ تم میری سچی تعلیم کو میرے بندوں تک پہنچا دو گے) 3. ﴿ اُؤْلٰئِکَ الَّذِيْنَ اٰتَيْنَا ھُمُ الْکِتَابَ وَالْحُکْمَ وَالنُّبُوَّۃ﴾ (الانعام:۸۹) ’’یہی گرو ہِ انبیا ہے جسے ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا فرمائی۔‘‘
[1] مسئلہ تعدد ازواج (مذکور) ص۳۲ [2] ابن قیم الجوزیہ، اعلام الموقعین، مکتبہ الکلیات الازہریۃ مصر، فصل قصر عدد زوجات علی اربع، ج۲، ص۱۰۳