کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 49
داخلہ کا فخر حاصل ہے اور نہ ہی اربابِ قلم میں ہونے کا دعویٰ۔ مگر حسب ِحکم سیدالکونین ہادیٔ برحق حضرت خاتم النّبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے مَنْ رَأی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْيُغَيِرْہ بِيَدِہ فَإنْ لَّمْ يسْتَطِعْ فَبِلِسَانهِِ فَإنْ لَّمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبهِ وَذٰلِکَ أضْعَفُ الإيْمَانِ (صحیح مسلم:۱۷۵، ترمذی: ۲۱۷۲) ’’تم میں سے جو شخص برائی دیکھے تو وہ اسے ہاتھ (قوت) سے ختم کرے، اگر اتنی استطاعت نہ ہو تو تو زبان سے (اس کے خلاف کلمہ حق بلند کرے) اور اگر اتنی بھی استطاعت نہ ہو تو پھر دل سے (برا جانے) اور یہ (آخری درجہ) سب سے کمزور ایمان ہے۔‘‘ میں نے بھی یہ ارادہ کیا ہے کہ ان رسائل کا جو وقتاً فوقتاً عیسائی مشنریوں کی طرف سے شائع ہوتے رہتے ہیں ، جواب دوں ۔ ﴿ وَمَا تَوْفِيقِیْ إلَّابِاللّٰہِ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَإلَیْہِ أنِيْبُ﴾ (ہود:۸۸) ’’میری توفیق اللہ کی مدد سے ہے اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں ‘‘ مشنریوں کے اکثر اعتراضات تو ایسے ہیں جن کی سخافت پہلی نظر ہی میں معلوم ہوجاتی ہے اور بعض ایسے بھی ہوتے ہیں (وقلیل ما ہم) جن میں منطقی مغالطے ہوتے ہیں اور بعض میں اُصولی غلطیاں ہوتی ہیں ۔ اس لئے ہر اعتراض کے جواب کا علیحدہ طریقہ اختیار کیا جائے گا۔ حضرت مسیح کے الٰہی صفات سے متصف ہونے پر چودہ دلائل سب سے پہلے رسالہ ’حقائق القرآن‘ کا جواب ہدیۂ ناظرین کیا جاتا ہے، اس رسالہ میں محرر نے قرآنِ حکیم سے حضرت عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی فضیلت اور ان میں اُلوہی صفات کے اثبات کی کوشش کی ہے اور چند مغالطے دے کر نہایت عجیب و غریب نتائج اخذ کئے ہیں ۔ مصنف ِرسالہ مذکورنے چودہ دلائل اپنے دعویٰ کے ثبوت میں پیش کئے ہیں جنہیں اگر بنظر غور دیکھا جائے تو وہ چند ایسی بنیادوں پرمبنی ہیں جو فی نفسہٖ بالکل فاسد اور نہایت گمراہ کن ہیں ۔ اس لئے پہلے ہم ان کی بنیادی غلطی اس طرح ظاہر کریں گے کہ اس کے بعد ان شاء اللہ ہر دلیل پر علیحدہ علیحدہ جرح و قدح کرنے کی ضرورت ہی نہ رہے گی، اور ناظرین کو خود بخود معلوم ہوجائے گاکہ مصنف نے جس قدر دلائل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی فضیلت کے قائم کئے ہیں ، وہ سرتا سر غلط ہیں ۔ معیارِ افضلیت (۱) مصنف نے انبیا کی فضیلت کے تین معیار قرار دیئے ہیں : 1. نسب 2. صدورِ معجزات 3. بجسد ِعنصری آسمان پر چلے جانا (۲) مصنف نے یہ فرض کیا ہے کہ کسی پیغمبر یا کسی بشر سے بعض معجزات کا صدور اس کی اُلوہی
[1] ابن قیم الجوزیہ، بدائع الفوائد، ادارۃ الطباعۃ المنیریۃ مصر، ج۴ ص۴۱ [2] ایضاً [3] تفسیر سراج البیان (مذکور) ۱/۱۸۲ [4] شاہ ولی اللہ، حجۃاللہ البالغہ، مکتبہ السلفیہ لاہور، مبحث فی صفۃ النکاح (المحرمات) ج۲، ص۱۳۲