کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 48
ہیں ، اس سے کہیں زیادہ حسرت انگیز۔ ہمارے حضرات علما کاباہم برسر پرخاش رہ کر اسلام کی اشاعت اور اصلی مدافعت سے غفلت برتنا بڑی زیادتی ہے۔ اگر فریق اوّل شب و روز اسلام کی تخریب میں مصروف کار ہے تو فریق ثانی کمالِ تغافل سے اسے نظر انداز کررہا ہے۔ فياللعجب مسیحی مبلغین کے حملوں کی حیثیت سچ تو یہ ہے کہ اگر اسلام کی بنیاد حق و راستی کی مضبوط چٹان پر نہ ہوتی تو اسے مسیحی حملے کبھی کے نیست و نابود کرچکے ہوتے اور یہ بھی سچ ہے کہ اگر مسیحیت میں ایک شائبہ بھی معقولیت وراستی کا ہوتا تو ضرور اس کے حملے اسلام پر اس قدر مؤثر ہوتے کہ اسلام کو مدافعت کے بغیر چارہ نہ رہتا مگر اللہ کا شکر ہے کہ جہاں ایک طرف کامل حق و صداقت، معقولیت و اعتدالِ مجسم جلوہ فرما ہے، وہاں اس کے مقابلہ میں کامل غیرمعقولیت و بے بنیاد و بے سروپا روایات کا مجموعہ ہے اور عیسائی مشنریوں نے اپنی نازک پوزیشن کو پوری طرح سے محسوس کرکے اپنے دفاع کا یہی طریقہ نکالا ہے کہ فریق مخالف پرہر وقت اعتراض کرتے رہیں تاکہ اسے ان کے مذہب پراعتراض کرنے کی فرصت ہی نہ ملے۔ لیکن ان کی وہی مثال ہے جوانجیل متی (باب ۷) میں صدوقیوں اور فریسیوں کی دی گئی ہے : ’’توکیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تنکے کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کے شہتیر پر غور نہیں کرتا، اور جب تیری آنکھ میں شہتیر ہے تو اپنے بھائی سے کیونکر کہہ سکتا ہے کہ لا تیری آنکھ میں سے تنکا نکال دوں ۔ اے ریا کار! پہلے اپنی آنکھ میں سے تو شتہیر نکال، پھر اپنے بھائی کی آنکھ سے تنکے کو اچھی طرح سے دیکھ کر نکال سکے گا۔‘‘ علما کی غفلت اور پادریوں کی جسارت لیکن جس طرح ہمارے علما کرام کی غفلت شعاری اور بے اعتنائی عدیم المثال ہے، اسی طرح ان مشنریوں کی جسارتیں بھی روز افزوں ہیں ۔ ہزارہا مسائل اسلام کے خلاف شائع کئے جاتے ہیں ، اور نوجوان مسلمانوں اور فہمیدہ غیر مسلموں کے قلوب کومسموم کیا جاتا ہے : ﴿ وَإنَّ الشَّياطِيْنَ لَيُوْحُوْنَ إلٰی أوْلِيَائهِمْ لِيُجَادِلُوْکُمْ وَإنْ أطَعْتُمُوْھُمْ إنَّکُمْ لَمُشْرِکُوْنَ﴾ (الانعام: ۱۲۱) ’’ اور یقینا شیاطین اپنے دوستوں کے دل میں ڈالتے ہیں تا کہ یہ تم سے جدال کریں ۔ اور اگر تم ان لوگوں کی اطاعت کرنے لگو تو یقینا تم مشرک ہو جاؤ گے۔‘‘ ادھر ہمارے علمائے کرام اور اربابِ قلم بالکل اس طرف متوجہ ہی نہیں ہوتے اور اس عظیم الشان خطرہ کا مقابلہ اس کی طرف سے آنکھیں بند کرکے کرتے ہیں ۔ خاکسار کو نہ تو علماے کرام کے زمرہ میں
[1] ابن حجر الحافظ العسقلانی، فتح الباری، طبع مکتبہ السلفیہ مدینہ منورہ، کتاب النکاح، ج۹، ص ۱۳۹ [2] تفسیر الخازن (مذکور) ۱/۳۴۳ [3] ابن قدامہ مقدسی، المغنی ویلیہ الشرح الکبیر، دارالکتب بیروت، ج۷ص ۴۳۶