کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 47
انسانی فطرت اور ملکہ کے… جو علومِ طبعیہ کی ترقی سے حاصل ہوا ہے… بالکل مخالف اور متضاد ہے اور کوئی انسان معقولیت سے ان فرسودہ اور خلافِ فطرت دونوں نظاموں (عیسائی مذہب اور استبدادی حکومت ) کوقبول نہیں کرسکتا۔ لیکن ہمارے زمانہ کی ایک بہت ہی بڑی قباحت’ بزدلی‘ ہے۔ ہم اپنی آرا کو ظاہر کرنا نہیں چاہتے تاکہ ہماری اندرونی و بیرونی زندگیاں یگانگت اور یکجہتی کے رنگ میں رنگی جائیں ۔ ہمیں زمانہ سازی کے بھوت نے یہی تعلیم دی ہے کہ دنیاوی مصالح اسی امر کی مقتضی ہیں کہ ہم ضمیر کی تنبیہ و مخالفت کی پرواہ نہ کرکے ان فرسودہ عقائد کو تسلیم کرتے رہیں ۔ اور سچ تو یہ ہے کہ اسی بددیانتی اور فقدانِ جرأت ہی نے اس منافقت کی حکومت کو اس قدر طویل بنا دیا ہے اور حق و دیانت کو اس قدر عسیر الحصول۔‘‘ کرنل انگرسال اپنی کتاب ’ہماری کتاب کے مروّجہ جھوٹ‘ میں لکھتے ہیں :
’’مسیحیت غلامی، اَسروتعبد، ناروا داری و تشدد، محکومیت ِفرقہ اُناث اور ایسے ایسے شرمناک ذمائم کی … جن کا نام لیتے ہوئے بھی شرم آتی ہے… حامی رہی ہے اور جب تک سائنس کی ترقی نے اس کے قصر توہمات کو پوری طرح منہدم نہیں کردیا، اس کی آنکھیں نہیں کھلیں ۔ اور جب تک اسے کامل شکست کا یقین نہیں ہوگیا، اس نے ہتھیار نہیں ڈالے اور اس سے قبل سائنس کے ہر حملے کا جواب تیغ و تفنگ، قتل و غارتگری، تباہی و سفاکی سے دیتی رہی ہے۔ ان واقعات نے تاریخ عالم میں سب سے زیادہ خونیں صفحات کا اضافہ کیا ہے۔ ‘‘
لارڈ مارلے مسیحی غیر معقولیت کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’مسلمانوں کا یہ دعویٰ کہ اسلام تمام موجودہ مذاہب سے کہیں برتر ہے اور اس میں کوئی بات عقل عامہ کے خلاف اور اس کی اخلاقی تعلیم میں کوئی امر فطری و طبعی انسانی اخلاق کے منافی نہیں ، بہت ممکن ہے کہ صحیح ہو۔‘‘
ہم پورے ایقان سے کہتے ہیں کہ صحیح ہے اور ضرور صحیح ہے۔ لارڈ مارلے کو جو شک ہے، وہ فقط انہی نام نہاد پادریوں کی مفتریانہ تحریرات سے پیدا ہوا ہے۔پروفیسر بکل اپنی شہرہ ٔ آفاق ’تاریخ تمدن‘ میں ان پادریوں کی مفتریانہ مساعی کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’ہائے افسوس! ان پادری حضرات پر کہ انہوں نے حق و انصاف کا ارادۃً خون کرتے ہوئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پیغمبر عرب کی ذات پرایسے ایسے الزامات لگائے ہیں جنہیں ایک معمولی انسان کی طرف بھی منسوب کرتے وقت ہر صداقت پسند شخص تامل کرتا ہے اور ایک لمحہ کے لئے بھی نہ سوچا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اگر دنیا کے سب سے بڑے مصلح نہ تھے تو کم از کم ایسے مصلح تھے جن کی نظیریں دنیا نے بہت کم دیکھی ہیں ۔‘‘
الغرض ان عیسائی مشنریوں کی اسلام سے غیر مسلموں کو متنفر کرنے کی کوششیں جس قدر محیر العقول
[1] ایضاً ۸/۴۶۵
[2] اکبر شاہ خان نجیب آبادی، تاریخ اسلام، نفیس اکیڈمی کراچی، ج۳ ص ۴۴۵
[3] ایضاً ج۳ ص۴۵۴
[4] السرخسی شمس الدین، المبسوط، طبع بیروت، باب النکاح فی العقود المتفرقہ، المجلد الثالث جزء الخامس، ص ۱۶۱
[5] القرطبی، تفسیر الجامع لاحکام القرآن، طبع ندارد، المجلد الخامس، ص۱۷ زیر آیت ۳/۴