کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 44
نقد و نظر مولانا محمد علی قصوری ایم اے، کینٹب کیا قرآن کی رُو سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام میں اُلوہی صفات تھیں ؟ ایک پادری کے چودہ دلائل اور ان کا جواب مولانامحمد علی قصوری رحمۃ اللہ علیہ اس خاندان کے چشم و چراغ ہیں جن کے اکثر افراد نے برصغیر میں اسلام اور ملک وملت کی خدمت اورجدوجہد ِآزادی میں نمایاں کردار ادا کیا۔ آپ مولانا عبدالقادر قصوری(سابق صدر انجمن اہلحدیث، پنجاب) کے صاحبزادے، معین قریشی (سابق نگران وزیراعظم) کے چچا اور موجودہ وفاقی وزیر خارجہ (خورشید محمود قصوری) کے تایا تھے۔ آپ نے اعلیٰ تعلیم کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کی۔ بیرسٹری کا کورس بھی مکمل کیا لیکن سند حاصل نہ کرسکے تھے کہ وطن لوٹ آئے۔ انگلستان کے قیام کے دوران ہی مولانا محمد علی قصوری نے اپنی زندگی اسلامی اور ملی کاموں کے لئے وقف کرنے کا تہیہ کرلیا تھا۔ برطانوی حکومت کی طرف سے کئی ملازمتوں کی پیشکش ہوئی لیکن ان کے دماغ میں ایک ہی دھن تھی کہ کسی طرح اسلامی ممالک کو مغربی استعمار کے چنگل سے آزاد کروایا جائے۔ افغانستان کی حکومت کو برطانوی سامراج کے خلاف جہاد پر آمادہ کرنے کے لئے افغانستان کا سفر بھی کیا۔ لیکن کامیابی نہ ہوئی تو یاغستان چلے گئے اور وہاں کے قبائل کو ظلم کی قوتوں کے خلاف جہاد کے لئے تیار کیا ۔ زیر نظر مضمون آپ کے رشحاتِ قلم کا نتیجہ ہے۔ (محدث) ﴿ يٰاَيُّها الَّذِينَ اٰمَنُوْا إنْ تُطِيععُوْا فَرِيقًا مِّنَ الَّذِينَ اُوْتُوْا الْکِتَابَ يَرُدُّوْکُمْ بَعْدَ إيْمَانِکُمْ کَافِرِيْنَ، وَکَيْفَ تَکْفُرُوْنَ وَأنْتُمْ تُتْلٰی عَلَيْکُمْ آياتُ اللّٰه وَفِيْکُمْ رَسُوْلُهٗ وَمَنْ يَعْتَصِمْ بِاللّٰهِ فَقَدْ هُدِیَ إلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ ﴾ (آلِ عمران:۱۰۰، ۱۰۱) ’’ اے ایمان والو! اگر تم اہل کتا ب کی کسی جماعت کی باتیں مانو گے تو وہ تمہیں تمہارے ایمان لانے کے بعد کافر بنا دیں گے۔ تم کیسے کفر کرتے ہو؟ باوجودیکہ تم پر اللہ تعالیٰ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں ۔ جو شخص اللہ تعالی (کے دین) کو مضبوطی سے تھام لے تو بلاشبہ اسے راہ راست دکھا دی گئی۔‘‘ جوں جوں مغربی دنیا مذہب ِمسیحیت سے برگشتہ و منکر ہورہی ہے اور موجودہ سائنس و فلسفہ مذہب ِمسیحیت کی دھجیاں اڑا کر دنیا پرمسیحی عقائد کا لغو پن اور اس کے ا خلاقی ضوابط کی ناپائیداری ظاہر کر رہے ہیں ، مسیحی پادری ومشنری اپنے مذہب کو ایشیائی اقوام میں پھیلانے کے لئے زیادہ سے زیادہ کوششیں کررہے ہیں ۔ شاید اس کی و جہ یہ ہو کہ ان کو یورپ کے اکھاڑے میں اپنی کامل شکست کا اعتراف کرنے کے بعد اب دوسرا حلقہ اثر پیدا کرنے کا شوق دامن گیر ہوا ہے ،کیونکہ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا…! لیکن اس میں بھی عیسائیت کو سخت مشکلات اور مایوسیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ان شاء اللہ پوری
[1] مودودی ابوالاعلیٰ، مسئلہ تعدد ازواج، اسلامک پبلی کشنز لمیٹڈ لاہور، ص ۱۰۔۹ [2] امین احسن اصلاحی، تدبر قرآن تفسیر، فاران فاؤنڈیشن لاہور، جلد دوم، ص ۲۵۳، زیر آیت ۳/۴