کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 40
فریب مسلسل: ہم ا س لمحے سے فریب ِمسلسل کا شکار ہیں جس لمحے پندرہ ماہ قبل واشنگٹن سے آنے والے ایک ٹیلی فون نے اسلام آباد کے اعصاب پررعشہ طاری کردیا تھا۔ ہم نے کہا: ’’اڈّے نہیں دیں گے۔‘‘ اور دے دیئے۔ ہم نے کہا کہ طالبان کے خلاف ثبوت کافی نہیں اور دو دن بعد اعلان کیاکہ ’’مستند اور کافی ثبوت مل گئے ہیں ۔ ‘‘ ہم نے کہا کہ افغانستان کے خلاف جنگ مختصر ہوگی۔ واشنگٹن غرایا ’’کون کہتا ہے جنگ مختصر ہوگی؟‘‘ ہم نے عرضی گزاری کہ ’’رمضان المبارک کے ماہِ مقدس میں بم نہ برسائے جائیں ۔‘‘ جواباً امریکیوں نے سحر و افطار کے وقفوں کے دوران اور عیدالفطر کے دن بھی بموں کی بوچھاڑ جاری رکھی۔ ہم نے کہا :’’امریکہ افغانستان میں زیادہ دیر نہیں ٹھہرے گا‘‘ جواب آیا ’’ہم افغانستان میں صدیوں ٹھہر سکتے ہیں ۔‘‘ ہم نے کہا :’’ماڈریٹ طالبان سے بات ہوسکتی ہے۔‘‘ امریکہ بولا ’’کوئی طالبان ماڈریٹ ہو ہی نہیں سکتا۔‘‘ ہم نے کہا: ’’کابل پرشمالی اتحاد کی حکومت ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہوگی۔‘‘ ایک ہفتے بعد واشنگٹن سے تار آیا: ’’کابل میں شمالی اتحا دکی حکومت بن گئی ہے، اسے تسلیم کرو۔‘‘ ہم نے قوم کو خبر دی ’’ہمارے ایٹمی اثاثے نظر بد سے محفوظ ہوگئے ہیں ۔ امریکی ذرائع ابلاغ ہرروز ہمارے ایٹمی پروگرام کی بدچلنی کی نئی کہانی تراشنے لگے۔ ہم نے کہا :’’صدر امریکہ نے یقین دلایا ہے کہ کشمیر کی تحریک ِحریت کو دہشت گردی میں شمار نہیں کیا جائے گا۔‘‘ ادھر سے اعلان جاری ہوا کہ ’’کشمیر میں دہشت گردی بند کرو۔‘‘ ہم نے کہا:’’یہ اہل کشمیر کی اپنی جدوجہد ہے۔‘‘ وہاں سے تلخ لہجے میں کہا گیا ’’پاکستان فی الفور دراندازی بند کرے!‘‘ ہم نے کہا کہ ’’بھارت کی سات لاکھ فوج نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ ادھر سے حکم آیا:’’حافظ سعید اور اظہر مسعود کو زنجیر ڈالو، ان کی تنظیموں پرپابندی لگاؤ، ان کا نان و نفقہ بند کرو۔‘‘ ہم نے کہا:’’ مقبوضہ کشمیر میں الیکشن کا ڈھونگ ناقابل برداشت ہے، امریکہ بھارت کو سمجھائے۔‘‘ امریکہ نے ہمیں سمجھاتے ہوئے کہا: ’’یہ انتخابات بڑی اچھی پیش رفت ہے، مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف پہلا اہم قدم ہے۔‘‘… کیسے کیسے زخم ہیں کہ ہم نے پھولوں کی طرح سینے پرسجا رکھے ہیں ۔ صبح شام ان پھولوں کی مسحور کن خوشبو سے مست رہتے ہیں !! اب نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ ہماری سرحد کے اندر بم گرا، ہمارا مدرسہ نشانہ بنا۔ پانچ سو پونڈ
[1] الخازن علی بن محمد، تفسیر الخازن، طبع دارالکتب العربیہ پشاور، ج۴/ ص۳۵، زیر آیت ۴۳/۳۸، سورۂ ص ٓ [2] ایضاً ج۴ /ص ۴۱ [3] بائبل، سلاطین اوّل، باب نمبر ۱۱، آیت نمبر ۳، صفحہ ۳۴۰ [4] بائبل، خروج، باب نمبر ۲، آیت نمبر ۲۱ [5] بائبل، گنتی، باب نمبر ۱۲، آیت نمبر ۱، ص ۱۳۷ [6] عبدالعلیم ماہر، سیرتِ نبوی کا ازدواجی پہلو، ماہنامہ السراج، جھنڈا نگر نیپال، ۱۹۹۶ء، جلد۳، شمارہ۳، ص۲۱ [7] ایضا