کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 39
وفور جذبات سے لرزتی آواز میں کہا … ’’ میں اس وقت آپ کو وہ کچھ بتانا چاہتا ہوں جو آج میں نے پاکستان کو بتایا ہے۔‘‘ اس کے بعد پاول نے بآوازِ بلند فخریہ لہجے میں ساتوں نکات پڑھے۔ پھر وہ رکا مسکرایا اور بولا … ’’معزز اراکین کونسل! صدر مشرف نے یہ سارے مطالبات مان لئے ہیں !! ‘‘ جارج بش کا چہرہ گلنار ہوگیا اور اس نے کہا … ’’اس کا مطلب ہے تم نے جو چاہا، پالیا!! ‘‘ جب کوئی طاقت کسی آزاد اور خود مختار ملک سے جو چاہے پالے تو پھر لڑھکنے کا عمل مسلسل جاری رہتا ہے۔ اب اس فہرست مطالبات میں ایف بی آئی کے چھاپے اور جانے کیا کیا کچھ شامل ہوچکا ہے۔ کولن پاول کو ہرگز یہ توقع نہ تھی کہ اس قدر آسانی کے ساتھ اس کی جھولی بھر دی جائے گی اور آج عالم یہ ہے کہ امریکہ کی سرزمین پر سب سے زیادہ ناپسندیدہ شہری ’پاکستانی‘ ہے۔مشرقی سرحد پر بم گر رہے ہیں ۔ امریکی جاسوس طیارے فضاؤں میں غول در غول گھوم رہے ہیں ۔ اس کی منہ زور ایجنسیاں ہماری خواب گاہوں کی حرمت پامال کررہی ہیں ۔ کیا پالیسیوں کے تسلسل پر اصرار کرنے والی جمالی حکومت، عوامی جذبہ و احساس کی ترجمانی کرسکے گی؟ کیا عوام کے منتخب نمائندوں کی پارلیمنٹ قومی آزادی و خود مختاری کے لئے کوئی توانا کردار ادا کرسکے گی؟ کیا پاکستان کی آبرو اور سرزمین وطن کی حرمت بھی کوئی متنازعہ معاملہ ہے؟ مدرسہ پر بمباری کے اس تازہ واقعہ سے ملتے جلتے واقعات کی ایک فہرست ہے، جن میں ہماری قومی خود مختاری کی قربانی دی جارہی ہے۔ اس تابعداری پر بھی امریکہ بہادر خوش نہیں ، نت نئے تقاضے روز بروز سامنے آرہے ہیں ۔ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ بدترین سلوک روا رکھا جارہاہے، رجسٹریشن کے لئے قطاریں لگ چکی ہیں اور اور ان کی خود داری مستقل خطرے میں ہے۔ واقعات کا وہ کونسا تسلسل ہے جس کے نتیجے میں آج یہ منظرنامہ ہمارے سامنے ہے، ان واقعات کی طرف مختصر اشارہ درج ذیل ہے : چند روز قبل ایک انگریزی اخبار میں ایک پاکستانی نوجوان کی کہانی شائع ہوئی ۔یہ نوجوان نیویارک کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھا۔ ۱۱/ ستمبر کے بعد اس کا ایک بھائی امریکہ میں قتل ہوگیا۔ اس کا ایک اور بھائی بھی نفرت کا نشانہ بنا۔ پھر اسے دھمکیاں ملنے لگیں ۔ تمام تر قانونی دستاویزات کے باوجود اس کا امریکہ میں رہنا مشکل ہوگیا۔ ایک صبح اس نے اٹیچی کیس اٹھایا اور کینیڈا کی سرحد پر آگیا۔ اب وہ پناہ لینے کی کوشش میں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میں نے کم و بیش ایک سو مزید پاکستانیوں کو امریکہ سے نقل مکانی کرکے پناہ کی تلاش میں کینیڈا کی سرحد پر دیکھا۔ آئی این ایس کے شکنجے نے کم و بیش دو لاکھ پاکستانیوں کو شدید ذہنی اذیت سے دوچار کررکھا ہے۔ یہ سب کچھ اس بے لوث تعاون اور مخلصانہ خدمت گزاری کا صلہ ہے جو ہم نے گیارہ ستمبر کے بعد سے یارانِ سفید فام کے لئے وقف کررکھی ہے۔
[1] کتاب مقدس (بائبل) پیدائش، باب نمبر ۴، آیت نمبر ۱۹، صفحہ ۸، طبع بائبل سوسائٹی لاہور [2] حافظ اسماعیل ابن کثیر، البدا یۃ والنھایۃ (اردو) نفیس اکیڈمی کراچی، ج اوّل ص ۲۳۴،۲۳۳ [3] بائبل، پیدائش، باب نمبر ۳۱، آیت نمبر ۴۷/۳ [4] غلام رسول چودھری، مذاہب ِعالم کا تقابلی مطالعہ، علمی کتب خانہ لاہور، ص ۱۵۸ [5] بائبل، پیدائش، باب نمبر ۲۶ آیت نمبر ۳۴ [6] ایضا