کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 101
4. افضل وقت میں دعا جس طرح قبولیت ِدعا کے لئے افضل حالت اور افضل جگہ کا ہونا مستحب ہے، اسی طرح افضل وقت میں دعا کرنا بھی مستحب ہے جیسے عرفہ کے دن یا رمضان المبارک کے مہینے میں دعا کرنا اور اس میں بھی بالخصوص آخری دس دن اور ان دس دنوں میں بھی طاق راتیں اور شب ِقدر زیادہ افضل ہیں ۔ اسی طرح سحری کا وقت، جمعہ کا دن، اذان اور اقامت کا درمیانی وقت بھی افضل اوقات میں شامل ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اذان اور اقامت کے درمیان دعا ردّ نہیں ہوتی۔‘‘ (احمد ۲/۱۵۵، ترمذی : ۲۱۲) 5. گریہ زاری اور تکرار کے ساتھ دعا کرنا اس کا مطلب یہ ہے کہ گڑ گڑاتے ہوئے اور باربار دہراتے ہوئے دعا کرنا جیسا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پسند تھی کہ تین تین مرتبہ دعا کی جائے اور تین تین مرتبہ استغفار کیا جائے۔‘‘ (ابوداود:۱۵۲۴ ، ضعیف عند الالبانی رحمۃ اللہ علیہ ) 6. اسماے حسنیٰ اور نیک اعمال کا وسیلہ مستحب آداب میں سے ایک یہ بھی ہے کہ دعا کرنے والا اللہ تعالیٰ کے اچھے اچھے نام لے کر دعا کرے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلِلَّـهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ﴾ اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے لئے ہیں تو ان ناموں کے ساتھ اللہ ہی کو پکارا کرو۔‘‘ (اعراف :۱۸۰) اسی طرح دعا کرنے والے کو چاہئے کہ اپنے نیک اعمال کا وسیلہ پیش کرے کہ اے اللہ! میں نے محض تیری رضا کی خاطر فلاں فلاں نیک کام کیا، اے اللہ! مجھے بخش دے… اے اللہ میری مصیبت دور فرما… اے اللہ میرے حال پر رحم فرما…!! 7. جلد بازی سے پرہیز بعض مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ دعا کرنے والا ان شرائط کو مدنظر رکھ کر دعا کرتا ہے لیکن پھر بھی اس کی دعا قبول نہیں ہوتی تو ایسے دعا کرنے والے کو چاہئے کہ وہ مایوس ہوکر جلد بازی میں اپنی دعا کو چھوڑ نہ دے بلکہ دعا مانگتا رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بندے کی دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلدبازی کا مظاہرہ نہ کرے۔‘‘ پوچھا گیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جلد بازی کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بندے کا اس طرح کہنا کہ میں نے دعا کی، پھر دعا کی، لیکن وہ قبول نہیں ہوئی۔پھر وہ دل برداشتہ ہوکر دعا کو چھوڑ دے۔‘‘ (یہ جلد بازی ہے) (بخاری :۶۳۴۰و مسلم :۲۷۳۵)