کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 395
تعارف کتاب / فتاویٰ حافظ مبشر حسین لاہوری
دنیا بھر کے علما کا غلام احمد پرویز پر فتویٰ کفر
غلام احمد پرویز کے کفریہ نظریات کے پیش نظر عرب و عجم کے سینکڑوں علماء اُمت نے متفقہ طور پر یہ فتویٰ صادر کیا ہے کہ ’’غلام احمدپرویز کو اپنے عقائد و نظریات کی وجہ سے کافر قرار دیا جاتا ہے۔‘‘
یہ فتویٰ ۸x۵ سائز کے دو سو چھپن (۲۵۶) صفحات پر محیط ہے جسے ’’پرویز کے بارے میں علما کا متفقہ فتویٰ‘‘ کے نام سے مدرسہ عربیہ اسلامیہ نیو ٹاؤن کراچی نے کتاب کی صورت میں شائع کیا ہے۔
اس کتاب کے آغاز میں مولانا محمد منظور نعمانی اور محمد عبدالرشید نعمانی کی دو اِدارتی تحریریں بھی شامل ہیں جو اس فتویٰ کے پس و پیش حقائق کی وضاحت کرتی ہیں۔
اس کتاب کے ابتدائی تیس (۳۰) صفحات میں سائل کا استفتا شائع کیا گیا ہے جن میں سائل نے پرویز کے کفریہ و شرکیہ عقائد (مثلاً اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا غلط تصور، مرکز ِملت کی اختراع، انکارِ حدیث، ارکانِ اسلام کی ملحدانہ تعبیر، تقدیر و آخرت اور ملائکہ وغیرہ سے انکار وغیرہ) خود پرویز کی کتابوں اور تحریروں سے بحوالہ ذکر کرنے کے بعد یہ فتویٰ طلب کیا ہے کہ
’’حضرات علمائے کرام از روئے شرع بیان فرمائیں کہ اس فرقہ کے بانی اور اس کے متبعین کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ لوگ مسلمان ہیں؟ اور ان کے ساتھ اسلامی تعلقات رکھنا مثلاً ان سے نکاح کرنا، مسلمانوں کے قبرستان میں ان کو دفن کرنا اور ان کی میت پر نماز جنازہ پڑھنا اور ان کے ہاتھ کا ذبیحہ کھانا جائز ہے؟ اور کیا وہ کسی مسلمان کے وارث ہوسکتے ہیں؟ بینوا تو جروا‘‘
اس سوال کے تفصیلی جواب، پرویز پر فتویٰ کفر اور اس فتویٰ پر پاکستان بھر کے تمام مکتبہ فکر کے علما کی تصدیق و تائید اگلے دو سو بیس (۲۲۰) صفحات پر محیط ہے جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ
سب سے پہلے ولی حسن ٹونکی رحمۃ اللہ علیہ (مفتی و مدرّس مدرسۂ عربیہ اسلامیہ کراچی)، محمد یوسف بنوری رحمۃ اللہ علیہ (شیخ الحدیث مدرسہ عربیہ کراچی) اور محمد عبدالرشید نعمانی (رفیق شعبۂ تصنیف، مدرسہ عربیہ کراچی) کا سو صفحات پر مشتمل مشترکہ تفصیلی جواب ہے جس میں مذکورہ تینوں علما نے مضبوط دلائل کی روشنی میں پرویز کے چالیس چھوٹے بڑے نظریات کا بھرپور جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ان عقائد ونظریات کا صریح طور پر کفریہ ہونا ثابت کیا ہے۔ مثلاً پرویز کے اس نظریہ کہ ’’رسول کو قطعاً یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی سے اپنی اطاعت