کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 381
صاحب نے یہ کتاب تحریر کی ہے۔ گھر کا بھیدی ہونے کے ناطے یہ کتاب اپنے مقصد میں بے مثال ہے۔ ۸۷۔ مفتاح الجنۃ فی الاحتجاج بالسنۃ [ازحافظ جلال الدین السیوطی) اردو ترجمہ بنام : حجیت ِسنت ِمحمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم ترجمہ: مولانا خالد گھرجاکھی (گھرجاکھ، ۱۹۸۶ء) ادارۂ احیاء السنہ گھرجاکھ نے فتنۂ انکار حدیث کے حوالے سے کتاب کی افادیت کے پیش نظر عربی متن اور ترجمہ الگ الگ شائع کرکے عمدہ خدمت سرانجام دی ہے۔ ۸۸۔مقالاتِ داؤد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ [ ازعلامہ حنیف ندوی، (لاہور ۱۹۷۹ء) تاریخ جمع و تدوین احادیث ِرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ص ۴۰۱ تا ۴۲۹ مقالات موجود ہیں ۔ ۸۹۔مقالاتِ محمود [از مولانا محمود احمد میرپوری رحمۃ اللہ علیہ )] مرتبہ: ثناء اللہ سیالکوٹی، (برطانیہ، ۱۹۹۶ء) فتنۂ انکار حدیث کے عنوان کے تحت میرپوری مرحوم کا مقالہ، ص ۵۵ تا ۱۰۹ پھیلا ہوا ہے۔ ۹۰۔مقامِ حدیث [ازمولوی محمد علی، (لاہور، ۱۹۳۲ء) نفس مضمون پر عمدہ کتاب ہے، اگرچہ مصنف کفریہ عقائد کا حامل ہے۔ ۹۱۔مقامِ حدیث [از(ادارۂ طلوع اسلام) (لاہور ، ۱۹۹۲ء) سرورق پر مصنف/ مصنّفین کا نام درج نہیں ۔ جبکہ غلام احمدپرویز اور حافظ محمد اسلم جیراج پوری صاحب وغیرہ کے مضامین شامل اشاعت ہیں ۔ جو لوگ اپنا نام ظاہر کرنے کی جرأت نہیں رکھتے وہ اپنے عقائد میں کس قدر درست ہوں گے ۔نیز سرورق پر لکھا ہے۔ ’’احادیث کس طرح مرتب اور جمع ہوئیں اور ہم تک کس طرح پہنچیں ۔ دین میں اس کی کیا حیثیت ہے اور قرآن وحدیث کا باہمی تعلق کیا ہے۔ ان مباحث کے متعلق تفصیلی گفتگو اور جامع معلومات‘‘ کتاب کے نام کی طرح یہ تعارفی کلمات بھی سراسر ابلیسی و تدلیسی حربہ ہیں ۔ کیونکہ ساری کتاب مقامِ حدیث گرانے اور جمع و تدوین حدیث کو جھوٹ ثابت کرنے میں تحریر کی گئی ہے۔ کتابِ ہذا کا مطالعہ کرتے وقت اسکے مقصد ِتحریر کو ضرور سامنے رکھنا چاہئے کیونکہ یہ ساری کتاب کلمۃ حق أرید بہا الباطل کا مظہر ہے۔ ۹۲۔ مقامِ حدیث مع ازالہ شبہات [ ازفیض احمد ککروی (ملتان) حجیت ِحدیث، کتابت حدیث جیسے مختلف عنوانات پر تفصیلی بحث کے بعد منکرین حدیث کے ۱۰