کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 370
منکرین حدیث کے اعتراضات اور ان کے جوابات پر مشتمل یہ رسالہ مولانا عبدالغفار حسن صاحب کی مرتب کردہ ’عظمت ِحدیث‘ نامی کتاب میں صفحہ ۸۷ تا ۱۲۸ تک پھیلا ہوا ہے۔
۵۔احادیث ِصحیح بخاری و مسلم کو مذہبی داستانیں بنانے کی ناکام کوشش(از مولانا ارشاد الحق اثری، (فیصل آباد، ۱۹۹۸ء)
جناب حبیب الرحمن صدیقی کاندھلوی صاحب کی کتاب ’مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت‘ نے فتنہ اِنکارِ حدیث کو ہوا دینے میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔ اس کتاب میں موضوع روایات کے ساتھ ساتھ بخاری و مسلم کی احادیث پر بھی ہاتھ دکھایا گیا ہے۔ بخاری و مسلم کے روحانی فرزند جناب اَثریؔ نے اپنی کتاب میں کاندھلوی صاحب کے مبلغ ِعلم اور علمی خیانتوں کا خوب پردہ چاک کیا ہے۔ اس کے علاوہ مشکل پسند شاعر جناب عبدالعزیز خالد اور تمنا عمادی کی اَحادیث ِبخاری پر لب کشائی کی نقاب کشائی بھی کی ہے۔
۶۔ أحادیث الصحیحین بین الظن والیقین [از حافظ ثناء اللہ الزاہدی ،(امارات)
’خبر واحد علم ظنی کا فائدہ دیتی ہے‘… یونانی فلسفے سے متاثر اس گمراہ فکر کا علمی انداز میں اچھوتا اور اوّلین جواب ہے۔ صدیوں سے مسلمہ اُصول کی عقلی و نقلی تردید کی جرأت کرنے اور اس کا صحیح حق ادا کرنے میں جناب حافظ صاحب خوب کامیاب رہے ہیں اور نئی فکری رہنمائی کا فریضہ کماحقہ سرانجام دیا ہے۔
۷۔ احکامِ شریعت میں حدیث کا مقام [از مولانا محمد اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ سلفی،(ملتان)
۸۔اسلام میں سنت کا مقام [از مولانا عبدالغفار حسن، (کراچی)
۹۔اسلام میں سنت و حدیث کا مقام (حصہ دوم) [از ڈاکٹر مولانا احمد حسن ٹونکی)
مصطفی حسن سباعی کی السنۃ ومکانتھا فی التشریع الإسلامی کا ترجمہ ہے۔
۱۰۔اسلام میں کتا ب و سنت کا مقام [ازمولانا عبدالسلام کیلانی، (لاہور، ۱۹۹۲ء)
کتاب و سنت کے اصلی ماخذ دین ہونے پر علمی روشنی ڈالی ہے۔
۱۱۔اسلامی آئین کی تشکیل اور سنت (مقالات) [اسلام آباد، ۱۹۸۳ء]
مولانا محمد حنیف ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مقالے ’اسلامی آئین کی تشکیل اور سنت‘ میں اپنے خاص ادبی اور فلسفی رنگ میں قرآن سے سنت کا غیر منفصل رشتہ ثابت کیاہے۔