کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 367
باپ کے نام سے نہیں بلکہ محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعارف ہیں ۔
کوئی کافر لاکھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ کہے، وہ مسلمان نہیں ہوگا۔ ایک دفعہ لاالہ الا اللَّہ کے ساتھ محمد رسول اللہ کہہ دے تو تب مسلمان ہوجائے گا۔ قرآن ہو، اذان ہو، تکبیر ہو، تشہد ہو، کلمہ ہو، ہر جگہ محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ کسی جگہ پر بھی وارد نہیں ۔ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ ہوکر بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ نہ رہے بلکہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوگئے تو اب آپ کی بات محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ کی بات نہ رہی اب تو آپ کی ہر بات اللہ کی بات ہوگی۔ منصب ِرسالت کا مطلب ہی یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر بول اللہ کا بول ہے بس زبان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔
گفتہ او گفتہ اللہ بود گرچہ از حلقوم عبداللہ بود!
(وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَویٰ، اِنْ هُوَ اِلاَّ وَحْیٌ يُّوْحٰی) (النجم: ۳،۴)
’’آپ اپنی خواہش سے نہیں بولتے بلکہ آپ کا ارشاد وحی ہے۔‘‘
تو حقیقت یہ ہے کہ دین کے دائرے کے اندر نبی کا ہر فرمان اللہ کا فرمان ہے۔ وحی خفی ہے اور منزل من اللہ ہے۔
صحابہ رضی اللہ عنہم حکم رسول کو حکم الٰہی مانتے ہیں
اصحابِ رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامرو نواہی کو اللہ کا امرونہی ہی مانتے تھے۔ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر فرمان کو ہمیشہ اللہ کا فرمان سمجھا۔ حضرت علقمہ روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے فرمایاکہ
’’ان عورتوں پر اللہ نے لعنت کی ہے جو جسم کو گوندتی یا گوندواتی ہیں یا خوبصورتی کے لئے بال چنتی یا چنواتی ہیں اور دانتوں کو باریک کرتی ہیں ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ صورت میں تغیر و تبدل کرنا چاہتی ہیں ۔‘‘
ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے اس اس قسم کی عورتوں پر لعنت کی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے، میں ان پر کیوں لعنت نہ کروں اور وہ چیز کتاب اللہ میں بھی موجود ہے۔‘‘ اس نے کہا کہ میں نے سا را قرآن پڑھا ہے، اس میں تو یہ بات مجھے نہیں ملی جو آپ فرماتے ہیں ۔ تو آپ نے فرمایا:
’’اگر تو قرآن کو سمجھ کر پڑھتی تو یہ بات ضرور اس میں پالیتی۔ کیا تو نے یہ آیت نہیں پڑھی : ﴿ وَمَا اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهٗ وَمَا نَهَاکُمْ عَنْهٗ فَانْتَهُوْا﴾ ’’جو کچھ تمہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم دیں ، اسے لے لو اور جس سے تمہیں منع کریں ، اس سے رک جاؤ۔‘‘ … اس عورت نے کہا: ہاں ، یہ تو پڑھا ہے۔ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا: یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان افعال کی ممانعت فرمائی ہے۔ (صحیح بخاری: کتاب اللباس)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم احکامِ حدیث کو قرآنی حکم کی تعمیل میں تسلیم کرتے، گویا اس کو کتاب اللہ ہی سمجھتے بلکہ یوں