کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 362
معلومات پر مبنی ہے، لہٰذا اس پر نظرثانی کی جائے اور اسی طرح عدالت سے رجوع کر نے کی شنید بھی ملی لیکن اس کے بارے میں کسی حتمی بات کا علم نہیں ہوا۔
اللہ کے فضل و کرم سے کویت میں ایسی فکر کے حاملین کی تعداد بہت محدود ہے اور علمائے حق لوگوں کو اس پرفریب پروگرام کے خطرات سے آگاہ رکھے ہوئے ہیں ۔ الحمدللہ!
پرویزیت کی تردید میں علماء کی سرگرمیاں
1. مرکز دعوۃ الجالیات : مرکز اپنے تمام دروس اور خطبات جمعتہ المبارک میں یہ اہتمام کرتا ہے کہ لوگوں میں اہمیت ِحدیث کا شعور بیدار کیا جائے اور دلائل و براہین سے یہ ثابت کیا جائے کہ قرآن و سنت آپس میں لازم و ملزوم ہیں اور دونوں میں سے کسی ایک کا انکار کفر ہے۔ چنانچہ حجیت ِحدیث کے اثبات اور انکارِ حدیث کی تردید میں مرکز کی خدمات درج ذیل ہیں :
۱۔جنوری ۱۹۹۴ء میں علامہ سید بدیع الدین شاہ راشدی رحمۃ اللہ علیہ مرکز دعوۃ الجالیات کی دعوت پر کویت تشریف لائے اور حجیت ِحدیث کے موضوع پر جامع پروگرام کیا۔ نیز طلوعِ اسلام کے چند افراد نجی محفلوں میں شیخ کے پاس سوال و جواب کے لئے گئے اور شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے شبہات کے مسکت جوابات دیے۔
۲۔مولانا عبداللہ ناصر رحمانی،کراچی کا قرطبہ میں ’حجیت ِحدیث سیمینار‘ سے جامع اور مدلل خطاب جو دو آڈیو کیسٹ پر مشتمل ہے،جس میں انہوں نے تفصیلاً منکرین حدیث کے شبہات کا ذکر کرتے ہوئے دلائل سے ان کا ردّ کیا۔ اس پروگرام کے کیسٹ مرکز نے کئی مرتبہ مفت تقسیم کئے ہیں ۔
۳۔شیخ الحدیث حافظ ثنا ء اللہ مدنی، ۱۹۹۷ء کو وزارتِ اوقاف، کویت کی دعوت پر کویت تشریف لائے اور مرکز دعوۃ الجالیات نے قرطبہ جمعیہ احیا التراث الاسلامی کے مرکز میں فتنۂ انکار حدیث کے ردّ پر ان کے خطاب کا اہتمام کیا اور شیخ محترم نے ڈیڑھ گھنٹہ تک اس موضوع پر مفصل خطاب فرمایا اور فتنۂ انکارِ حدیث کی تاریخ اور اہم کرداروں کا ذکر کیا۔
۴۔شیخ الحدیث مولانا عبدالعزیز نورستانی کا حجیت ِحدیث پروگرام ۱۹۹۸ء میں قرطبہ جمعیہ احیاء التراث الاسلامی اور پھر مسجد فرحان (العباسیہ) میں منعقد ہوا جس میں شیخ محترم نے اپنے مخصوص علمی انداز میں اتباعِ سنت کی اہمیت اور انکارِ حدیث کے خطرات سے آگاہ کیا۔
۵۔اسی طرح راقم الحروف اور حافظ محمد اسحاق زاہد صاحب کے سلسلہ وار دروس میں بالتفصیل اس فتنے کی تاریخ، پس منظر اور نتائج کا جائزہ لیا گیا اور منکرین حدیث کے شبہات کا تفصیلی ردّ کیا گیا۔
2. فتنہ ٔپرویزیت کے رد میں لٹریچر کی تقسیم : اس سلسلے میں مرکز کی کاوشوں سے درج ذیل کتب لوگوں تک پہنچ چکی ہیں :