کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 359
مسٹر پرویز صاحب کا یہ بیان معتزلہ کے ساتھ ان کی نظریاتی ہم آہنگی کی واضح دلیل ہے اور ان کا یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ پرویزیت بھی اسی سلسلہ اعتزال کی ایک کڑی ہے۔فتنۂ اعتزال کا امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے مردانہ وار مقابلہ کیا ۔ ان کے ردّ میں کتابیں لکھیں اور مناظروں کے ذریعہ انہیں لاجواب کیا۔
جھمیہ اور انکارِ حدیث
اس فرقہ کا بانی جہم بن صفوان تھا ۔یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات دونوں کے منکر تھے، لہٰذا انہوں نے ان تمام احادیث کو ماننے سے انکار کردیا جن میں اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور صفاتِ جلیلہ کا ذکر تھا۔یہ انکارِحدیث یونانی فلسفہ سے مرعوب ہوکر رو بہ عمل آیا۔
انکارِ حدیث مختلف ادوار میں
اس کے بعدمختلف ادوار میں کئی شخصیات نے مختلف طریقوں سے وحی الٰہی کے بعض حصوں کا انکار کیا، کسی نے اپنی عقل کوہی سب کچھ سمجھ کر ان نصوص کا انکار کردیا جو اس کی سمجھ سے بالاتر تھیں ، کسی نے اصول و فروع کا چکر چلا کر احادیث ِمتواترہ کو لیا اور آحاد کا انکار کردیا، کسی نے عقائد کے باب میں خبر آحادتسلیم کرنے سے انکار کردیا تو کسی نے ہوائے نفس کی پیروی میں اپنے مطلب کی احادیث قبول کیں اور باقی کو ردّ کردیا۔ مختلف اَدوار میں کسی نہ کسی صورت میں احادیث ِمبارکہ سے گریزاں رہنے والوں میں سے چند عرب شخصیات یہ ہیں : ڈاکٹر احمد امین، اسماعیل ادہم، حسین احمد امین، محمود ابوریہ، السید صالح ابوبکر، احمد ذکی پاشا۔ ( زوابغ فی وجہ السنۃ)
اور برصغیر میں مرزا غلام احمد قادیانی، سرسید احمد خان اور ان سے متاثر ہونے والوں میں سے مولوی چراغ علی، محب الحق عظیم آبادی، احمد دین امرتسری، مولوی نذیر احمد، اسلم جیرا جپوری اور مسٹر غلام احمد پرویز اور اس فکر کے حاملین چند معاصرین حضرات۔ تفصیلات کے لئے ملاحظہ ہو آئینہ پرویزیت از مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ۔
چکڑالوی فرقہ
چودھویں صدی میں احادیث ِمبارکہ کا کھلم کھلا انکار عبداللہ چکڑالوی صاحب نے کیا اور اپنے گروہ کا نام ’اہل قرآن‘ رکھا۔آپ ضلع گورداسپور کے موضع چکڑالہ میں پیدا ہوئے، اس نسبت سے چکڑالوی کہلاتے ہیں ۔ (آئینہ پرویزیت، ص۱۳۱) … ان کے بارے میں دیگر کتب میں یوں لکھا ہے:
’’چکڑالوی صاحب لنگڑا ہونے کے باعث لکڑی کے ایک تخت پوش (أریکۃ) پر ٹیک لگائے علم حدیث کی مخالفت کرتے رہتے تھے۔ سرسید کی طرح علومِ دینیہ اور عربیہ سے تو جاہل تھے ہی ، فکری