کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 356
کیا جامعین حدیث سب ایرانی تھے؟ مسٹر پرویز ’شاہکارِ رسالت‘ میں عنوان قائم کرتے ہیں ’’جامعین ِحدیث سب ایرانی تھے۔‘‘ (شاہکارِ رسالت: ص۵۰۳) جب مقصود ہی فرامین رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت ہو تو پھر آدمی لوگوں کو فریب دینے کے لئے کچھ بھی کرسکتا ہے۔فرض کیجئے! اگر ایران کا کوئی آدمی قرآنِ مجید حفظ کر لے تو کیا ہم اس لئے قرآن کا انکار کردیں گے کہ اس کا حافظہ ایرانی ہے ۔یہ عجیب منطق ہے؟ رہی یہ بات کہ کیا واقعی جامعین حدیث سب ایرانی تھے یا عجمی تھے تو یہ سراسر جھوٹ ہے جو پرویز کی مسند ِتحقیق سے بولا گیاہے۔ (مولانا صفی الرحمن مبارکپوری نے عرب اورعجم محدثین کی الگ الگ فہرست تیار کر دی ہے اور اس اعتراض پر طویل بحث کی ہے ، دیکھئے صفحہ نمبر) فتنہ انکارِ حدیث کی تاریخ ستیزۂ کار رہا ہے ازل سے تا امروز چراغِ مصطفوی سے شرارِ بو لہبی فجر اسلام ہی سے دین حقہ کے خلاف سازشوں کا آغاز ہوا اور چراغِ مصطفوی کو گل کرنے کی سرتوڑ کوششیں ہوتی رہی ہیں چنانچہ اللہ تعالیٰ نے دشمنانِ اسلام کے مکروہ عزائم اور ریشہ دوانیوں سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا: (يُرِيْدُوْنَ أَنْ يُّطْفِؤا نُوْرَ اللّهِ بَأَفْوَاهِهِمْ وَيَاْبَی اللّهُ إِلاَ أَنْ يُّتِمَّ نُوْرَهٗ وَلَوْ کَرِهَ الْکَافِرُوْنَ) (التوبہ:۳۲) دشمنانِ اسلام اس نورِ الٰہی کو بجھا دینا چاہتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ان کی سازشوں کے علیٰ الرغم اس نور (دین اسلام) کی حفاظت کرے گا پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا سب سے پہلے جس شخص نے رداءِ نبوت میں نقب زنی کی، وہ ملعون مسیلمہ کذاب تھا جس نے ۱۰ہجری میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف خط لکھااور اپنی نبوت کا اعلان کیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ملعون اور دجال کو یہ جواب لکھا تھا : ’’من محمد رسول اللَّه صلی اللَّہ علیہ وسلم إلی مسيلمة الکذاب، سلام علی من اتبع الهدی أما بعد فإن الأرض للَّه يورثها من يشآء من عباده والعاقبة للمتقين ‘‘(البدایہ والنھایہ: ۵/۵۱) ’’ یہ زمین اللہ ہی کی ہے وہ جسے چاہتاہے اس کا وارث بنادیتا ہے اور صرف اللہ سے ڈرنے والوں کا ہی انجام بخیرہوتا ہے۔‘‘