کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 354
ہے۔حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات کو سوتے وقت یہ دعا پڑھنے کی تلقین فرمائی :
’’اللّٰهم أسلمت وجهی إليک وفوضت أمری إليک وألجات ظهری إليک رغبة ورهبة إليک لا ملجأ ولا منجأ منک إلا إليک، آمنت بکتابک الذی أنزلت وبنبيک الذي أرسلت‘‘
فرماتے ہیں : میں نے چاہا کہ اس دعا کو آپ کے سامنے دہراؤں تاکہ اچھی طرح یاد ہوجائے تو میں نے ساری دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوبہو سنا دی، صرف ’’بنبیک‘‘ کی جگہ ’’برسولک‘‘ کہہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لا وبنبیک الذی أرسلت‘‘ کہ ایسے نہیں بلکہ ویسے پڑھو جیسے میں نے آپ کو سکھایا یعنی ’’بنبيک‘‘ (صحیح البخاری مع الفتح : ۱۱/۱۲، حدیث ۶۳۱۱)
اس روایت سے چند باتیں سامنے آتی ہیں :
٭ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی احادیث مبارکہ ٰنہایت اہتمام کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سکھاتے تھے۔
٭ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا حافظہ اتنا مضبوط تھا کہ جو کچھ سنتے، فوراً احفظ ہو جاتا ۔
٭ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم احادیث سننے کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تصحیح کروایاکرتے تھے ۔
٭ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نہایت اہتمام سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کو ازبر کرنے کی کوشش کرتے او ر خودنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ سے اس کا اہتمام کروایا کرتے ۔اگر بنبیک کی جگہ رسولک کہہ بھی دیا جاتا تو خلاف واقعہ نہ تھا ،کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی بھی تھے اور رسول بھی۔ چونکہ اللہ کی طرف نازل شدہ الفاظ بنبیک تھے ،اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی الفاظ سکھائے۔(
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
’’ہم تقریباً ساٹھ آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں احادیث سکھاتے۔ پھر جب آپ تشریف لے جاتے تو ہم آپس میں مذاکرہ کیا کرتے تھے اور جب ہم فارغ ہوتے تو وہ احادیث ِپاک ہمارے دلوں پہ نقش ہوچکی ہوتی تھیں ۔‘‘ (الفقیہ والمتفقہ)
اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے شاگردوں سے فرمایا کرتے تھے:
تذاکروا الحديث فإنکم إن لم تفعلوا يندرس(الفقیہ والمتفقہ)
’’احادیث کا مذاکرہ کیا کرو (یعنی ایک دوسرے کو سنا کر یاد کیا کرو)۔ اگر ایسا نہیں کرو گے تو حدیث آپ کو بھول جائے گی۔‘‘
[1] اس حدیث کے پیش نظر روایت بالمعنی پر اعتراض نہیں کیا جاسکتا کیونکہ روایت بالمعنی محدثین کے ہاں متفقہ طور پر جائز ہے ۔ البتہ بعض صورتوں میں حدیث نبوی کے الفاظ کو من وعن روایت کرنا ضروری ہوتا ہے جیسے ذکر و اذکار ، ورد و وظائف اور حدیث قدسی وغیرہ ، چونکہ اس حدیث میں بھی دعائیہ کلمات ہیں ، اس لیے الفاظ کی پابندی ضروری ہے ۔ ( محدث )