کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 352
عمل کی صداقت سے انکار کرتا ہے میرے نزدیک وہ مسلمان ہی نہیں کہلا سکتا۔‘‘ اسی طرح اس کا یہ کہنا کہ ’’جو احادیث قرآن کے خلاف نہیں ، میں انہیں صحیح سمجھتا ہوں ۔‘‘محض دھوکہ دہی پر مبنی ہے۔ مذکورہ تمام دلائل یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں کہ قرآن کی طرح حدیث بھی وحی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے آخری منتخب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پرنازل ہوئی ہے۔ قرآنِ کریم کی طرح حدیث بھی محفوظ ہے؟ بدیہی سی بات ہے کہ قرآن کریم کی حفاظت کا مقصدتب ہی پورا ہوگا کہ اس کی تشریح و توضیح بھی محفوظ ہو کیونکہ مقصود تو عمل کرنا ہے اور معروف قاعدہ ہے: وما لا يتم الواجب إلا به فهو واجب ’’جس کے بغیر واجب کی تکمیل نہ ہو، وہ خود بھی واجب ہوتاہے۔ ‘‘ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن و سنت (حدیث) دونوں کو قیامت تک کے لئے محفوظ کرنے کا انتظام فرمایا ہے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ﴾ (الحجر:۹) ’’بے شک ہم نے ذکر اتارا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ‘‘ یہاں اللہ تعالیٰ نے لفظ قرآن اور الکتاب کی بجائے لفظ ’الذکر‘ استعمال کیا ہے جو حدیث کو بھی شامل ہے کیونکہ قرآنِ مجید میں یہ لفظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی استعمال ہوا ہے جیسا کہ سورۃ الطّلاق کی آیت ﴿ وَاَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَيْکُمْ ذِکْرًا، رَّسُوْلًا يَّتْلُوْ عَلَيْکُمْ…﴾ میں رسول ’ذکر‘ سے بدل ہے۔ یہی سبب ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کائنات میں کوئی فرد و بشر ایسا نہیں جس کی کامل سیرت اور سوانح حیات محفوظ ہوں ۔ جو اس بات کی بین دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی حفاظت کی ہے ۔ کیا موضوع روایات گھڑ لینا اس بات کو مستلزم ہے کہ حدیث غیرمحفوظ ہے؟ اگر کسی کے بعض موضوع روایات کو گھڑ لینے سے پوری احادیث ِمبارکہ کو ترک کرنا لازم آتا ہے تو پھر توقرآن کریم کی آیات بھی گھڑنا ثابت شدہ ہے، کیا اسے بھی غیر محفوظ سمجھا جائے۔چنانچہ یہ امر تاریخی طور پرثابت شدہ ہے کہ مسیلمہ کذاب نے اپنی طرف سے کچھ عبارات وضع کرکے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ قرآن ہے جو مجھ پر نازل ہوا ہے۔ (البدایہ والنہایہ:۵/۱۵) اسی طرح ۱۹۹۹ء میں انٹرنیٹ پربعض لوگوں نے قرآن کے مشابہ عبارات بنا کر انہیں ’سورۃ المسلمون‘ اور ’سورۃ التجسد‘ کے نام سے شائع کیا تھا۔ (دیکھئے مجلہ الوعی عدد ۱۳۳ ، صفر ۱۴۱۹ھ) تو کیا اس سے قرآن پاک کی صداقت پر کوئی حرف آیا ہے؟ ہرگز نہیں ، کیونکہ قرآن کے ماہرین اور حفاظ نے فوراً اس کی تردید کی۔