کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 350
إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهٗ﴾اور﴿ ثُمَّ فُصِّلَتْ﴾کا کیا مطلب؟اس دعویٰ کے مطابق وہ بیان اور تفصیل کہاں ہے؟ مثلاً ﴿أَقِيْمُوْا الصَّلاَةَ﴾ کا ہرمسلمان کو حکم ہے۔ نماز کی ہیئت، رکعات اور جزئیات کی وضاحت کہاں ہے کہ ہم کیسے ،کتنی او رکب نماز ادا کریں ؟ ٭ اسی طرح ﴿ آتُوْا الزَّکَاةَ﴾ کا حکم ہے، اب زکوٰۃ کے نصاب، مقدار اور کس پر زکوٰۃ ہے کس پرنہیں … اس کی تفاصیل قرآ نِ کریم میں کہاں ہیں ؟ ٭ اسی طرح ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلْ لاَّ اَجِدُ فِیْ مَا أُوْحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰی طَاعِمٍ يَّطْعَمُهٗ إِلاَّ أَنْ يَکُّوْنَ مَيْتَةً أَوْدَمًا مَّسْفُوْحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيْرٍ فَإِنَّهٗ رِجْسٌُ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيِرْاللّٰهِ بِهٖ﴾ (الانعام:۱۴۵) ’’کہو کہ جو احکام مجھ پر نازل ہوئے ہیں ،میں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور ہو یا بہتا لہو یا سور کا گوشت کہ یہ سب ناپاک ہیں یا کوئی گناہ کی چیز ہو کہ اس پر اللہ کے علاوہ کسی اور کا نام لیا گیا ہو ۔‘‘ اور انہی چیزوں کا ذکر سورۃ المائدۃ کی آیت۳میں بھی کیا گیا ہے،اسی طرح سورۃ المائدۃ میں ہے: ﴿ أُحِلَّتْ لَکُمْ بَهِيْمَةُ الْاَنْعَامِ﴾ (المائدۃ:۱) ’’تمہارے لئے چوپائے (چرنے والے جانور )حلال کردیئے گئے ہیں ۔‘‘ لغت میں بھیمۃ الأنعام کا اطلاق اونٹنی، اونٹ، گائے، بیل، بکری، بکرا، بھیڑ اور مینڈھا پر ہوتا ہے اور تفسیر قرآن میں بھی انہی چیزوں کاذکر ہے۔ اگر احادیث حجیت نہیں ہیں تو مندرجہ ذیل سوالات کا جواب ہمیں کہاں سے ملے گا؟ 1. قرآنِ کریم نے میتۃ یعنی از خود مر جانے والے جانور کو حرام قرار دیا ہے؟ اب منکرین حدیث سے سوال ہے کہ مچھلی جب پانی سے باہر آتی ہے تو مر جاتی ہے، بالخصوص ’فریز‘کی ہوئی مچھلیاں ۔ تو اس کا کیا حکم ہے ۔ اگر حلال کہتے ہو تو پھر اس کو قرآن سے ثابت کیا جائے یا حرام ہونے کا فتویٰ دیا جائے۔ اگر اس کی حلت کو قرآن سے ثابت نہیں کر سکتے توپھرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو مان لو : أحلّت لنا ميتتان: السمک والجراد - (مسند احمد :۲/۷۹، فتح الباری: ۹/۶۲۱) ’’ اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے دو مردار حلال قرار دیئے ہیں : مچھلی اور مکڑی‘‘ 2. مردہ جانور، خون، خنزیر کا گوشت اور غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا ہوا جانور حرام قرار دیا گیا ہے اور بھیمۃ الأنعام کو حلال۔ اب بتائے کہ کتا، بلی، گیدڑ، شیر، چیتا، ہاتھی، ریچھ، شکرا اور چیل حلال ہیں یا حرام؟ قرآنِ کریم میں ان کی وضاحت کہاں ہے؟ جبکہ قرآن کریم میں ہے کہ