کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 349
اس آیت ِمبارکہ میں لفظ مُفَصَّلًا عربی گرامر کی رو سے اَلْکِتَابُ سے حال بن رہا ہے ہے اور حال وذو الحال میں مغایرت ہونے کے قاعدہ سے پتہ چلتا ہے کہ ’تفصیل‘ اور ’الکتاب‘ دو الگ چیزیں ہونی چاہئیں اور وہ دوسری شے ’حدیث‘ ہے۔
نیز دونوں آیاتِ کریمہ سے واضح اور ظاہر ہے کہ کتاب کی تبیین و تفصیل بھی اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ مزید برآں قرآنِ کریم میں اس کی صراحت بھی موجود ہے۔ سورۃ القیامہ میں ہے: ﴿ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَه﴾ (القیامہ:۱۹) ’’پھر اس کی تشریح بھی ہمارے ذمہ ہے۔‘‘
گرامر کی رو سے آیت میں لفظ ثُمَّ تراخی کے لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے قرآن اتارا اور پھر اس کا بیان اتارا یعنی حدیث بھی اللہ کی طرف سے ہے ۔ اور سورۂ ہود میں ہے:
﴿ آلر، کِتَابٌ أُحْکِمَتْ آيَاتُه ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَکِيْمٍ خَبِيْرٌ﴾ (ہود:۱)
’’یہ کتاب جس کی آیات محکم کی گئی ہیں اور پھر حکیم خبیر (اللہ تعالیٰ) کی طرف سے ان کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔‘‘
اس آیت ِمبارکہ سے چند چیزیں ثابت ہوتی ہیں :
1. کتاب اللہ کی آیات دو طر ح کی ہیں :
(i) محکمات: مثلاًاوامر و نواہی اور حلال و حرام وغیرہ سے متعلق آیات۔
(ii) متشابہات: مثلاً حروفِ مقطعات اور اللہ تعالیٰ کی صفاتِ جلیلہ سے متعلق آیات وغیرہ۔ چنانچہ فرمان ِالٰہی ہے: ﴿ مِنْهٌ آيَاتٌ مُّحْکَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْکِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَات﴾ (آلِ عمران: ۷)
’’قرآنِ کریم کی کچھ آیات محکم ہیں (اور )وہی اصل کتاب ہیں …اور کچھ متشابہ ۔‘‘
2. آیاتِ محکمات کے بارے میں فرمایا گیا ہے: ’’فُصِّلَتْ‘‘ یعنی ان کی تفصیل بیان کردی گئی ہے اور آیاتِ متشابہات کے بارے میں ارشاد ہے: ﴿وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيْلَه إٍلَّا اللّٰهُ﴾ کہ ’’ان کی حقیقت اللہ کو معلوم ہے۔‘‘ ہم ان کی حقیقت جاننے کے مکلف نہیں ، ہمارا فرض بس ان پر ایمان لانا ہے ۔
لہٰذا یہ دعویٰ از خود دم توڑ گیا کہ قرآنِ کریم میں ہر چیز کی تفصیل موجود ہے اور حدیث کے ذریعے اس کی تفصیل معلوم کرنے کی ضرورت نہیں ۔
اب رہی یہ بات کہ آیاتِ محکمات کی تفصیل کہاں ہے؟ تو مذکورہ آیات اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں کہ ان کی تفصیل خود اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اُتاری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو بیا ن فرمائی جو کہ آپ کے فرامین کی شکل میں محفوظ ہے۔
لیکن جو لوگ اس بات کو نہیں مانتے ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ پھرقرآن کریم کے اس دعویٰ : ﴿ ثُمَّ