کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 324
روایات کی کتابت میں تاخیر
آپ کو اس کا بھی اِدعا ہے کہ روایتیں کتابت میں آنے سے پہلے زید، عمرو، بکر کی زبانوں پربے روک ٹوک گشت کررہی تھیں ، اور قید ِکتابت میں آنے کے بعد اس پر ’صحیح‘ کا لیبل چسپاں کردیا گیا۔ ان کی حیثیت نیم تاریخی مواد کی ہے… وغیرہ
مجھے آپ لوگوں کی جرأت پر حیرت ہے۔ جن حوالوں کی بنیاد پر آپ قید ِکتابت کی تاریخ متعین کرتے یا کرسکتے ہیں ، انہی حوالوں کی رو سے یہ بات بالکل صاف اور قطعی طور پر عیاں ہے کہ احادیث کے قید ِکتابت میں آنے سے پہلے صرف دو طبقے پائے جاتے ہیں : ایک صحابہ کرام کا طبقہ اور دوسرا تابعین عظام کا۔ پہلا طبقہ وہی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ’والذین معہ‘ سے تعبیر کیا ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جن کی عملی معیت کو شامل کرکے آپ دین کو مکمل مان رہے ہیں اور دوسرا طبقہ ان کے تربیت یافتگان کا ہے جسے قرآن نے ﴿ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ﴾ (التوبہ: ۱۰۰) سے تعبیر کیا ہے۔ کیا قرآن کے یہ دونوں مقدس طبقے آپ کی نگاہ میں ایسے ہی ایرے غیرے، نتھو خیرے قسم کے ہیں کہ آپ انہیں زید عمر و بکر جیسی اہانت آمیز تعبیر کانشانہ بنائیں ، اور اقوال و افعالِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ان کی روایت اور بیان کو ایک کافر کی بے سند تاریخی روایت کے برابر بھی نہ سمجھیں ؟
تفوبر تو اے چرخِ گرداں تفو!
یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ جن کتابوں اور حوالوں کی بنیاد پر آپ حضرات نے یہ شگوفہ چھوڑا ہے کہ جن حدیثوں پر ’صحیح‘ کا لیبل چسپاں کیا گیا ہے، وہ حدیثیں قید ِکتابت میں آنے سے پہلے زید، عمرو، بکر کی زبانوں پربے روک ٹوک گشت کرتی تھیں اور قصہ گویوں ، داستان سراؤں اور واعظوں کی گھڑی ہوئی ہیں ان کتابوں اور حوالوں سے آپ حضرات اپنا دعویٰ قطعاً ثابت نہیں کرسکتے۔ ولو کان بعضهم لبعض ظهيرا
ان کتابوں اور حوالوں سے جو کچھ سمجھا جاسکتا ہے، وہ یہی ہے کہ اُسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان عملا ً بھی محفوظ تھا اور قولاً بھی ۔ اور اس کے بعد والے طبقوں تک منتقل ہوا۔ پھر تدوین حدیث کے زمانے میں کچھ لوگوں نے اپنے مختلف النوع اغراض کے لئے حدیثیں گھڑیں اور کوشش کی کہ اپنی گھڑی ہوئی احادیث کواُسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم یعنی صحیح احادیث کے ساتھ گڈمڈ کرکے اپنے دیرینہ مقاصد کو حاصل کرلیں ۔ مگر وہ اس میں بری طرح ناکام ہوئے۔ شیعوں نے اہل بیت کے سیاسی تفوق کے لئے حدیثیں گھڑیں ۔ اباحیت پسندوں نے اپنی راہ ہموار کرنے کے لئے اور عقلیت پسندوں نے اپنی عقلیت کو وجہ جواز فراہم کرنے کے لئے۔گھڑنے والوں نے اپنی جعلی احادیث کی ترویج کا طریقہ یہ سوچا کہ کچھ مشہور اصحاب حدیث کی صحیح اور قوی سندوں سے ان جعلی احادیث کو روایت کریں تاکہ کسی کو ان کی صحت میں شک نہ ہو۔ لیکن جوں ہی