کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 317
۶۔ امام دارمی رحمۃ اللہ علیہ ۲۵۵ھ بنو تمیم ۷۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ ۲۶۱ھ بنو قشیر ۸۔ امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ ۲۷۵ھ بنواَزد ۹۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ۲۷۹ھ بنوسلیم ۱۰۔ حارث بن ابی اسامہ رحمۃ اللہ علیہ ۲۸۲ھ بنوتمیم ۱۱۔ امام ابوبکر بزار رحمۃ اللہ علیہ ۲۹۲ھ بنواَزد ۱۲۔ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ ۳۰۳ھ … ۱۳۔امام ابویعلی رحمۃ اللہ علیہ ۳۰۷ھ بنوتمیم ۱۴۔ امام ابوجعفر طحاوی رحمۃ اللہ علیہ ۳۲۱ھ بنواَزد ۱۵۔ امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ ۳۵۴ھ بنوتمیم ۱۶۔ امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ ۳۶۰ھ لخم ۱۷۔ امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ ۳۸۵ھ … ۱۸۔ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ ۴۰۵ھ بنوضبہ اس فہرست سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جن محدثین کی کتابیں رائج اور مقبول ہیں ان میں ۱۸ عرب اور صرف ۴ عجمی ہیں ۔ مولانا ضیاء الدین اصلاحی رفیق دارالمصنّفین،اعظم گڑھ نے پہلی صدی ہجری میں پیدا ہونے والے محدثین سے لے کر آٹھویں صدی کے آخر تک وفات پانے والے مشہور اور صاحب ِتصنیف محدثین کا تفصیلی ذکر ’تذکرۃ المحدثین‘ نامی کتاب کی دو جلدوں میں کیا ہے۔ ان محدثین کی کل تعداد ستر ہوتی ہے۔ جن میں سے صرف ۱۲ محدثین کے متعلق یہ صراحت ملتی ہے کہ وہ عجمی تھے، اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ حدیث کو عجمی یا ایرانی سازش قرار دینے میں کتنا وزن ہے اور یہ نعرہ کس قدر پرفریب ہے۔ اسی کے ساتھ اگر یہ بات بھی مدنظر رہے کہ کتب ِاحادیث کے لکھنے والوں میں پیشرو اور سرفہرست عرب محدثین ہیں ۔ عجمی محدثین ان کے بعد ہیں ۔ پھر ان عجمی محدثین نے اپنی کتابوں میں جو حدیثیں جمع کی ہیں ، وہ وہی حدیثیں ہیں جنہیں ان کے پیشرو اور ہم عصر عربوں نے اپنی کتابوں میں جمع کیا ہے تو مذکورہ بالا حقیقت مزید اچھی طرح بے نقاب ہوجاتی ہے۔ اب آپ بتائیے کہ آخر عربوں کے خلاف یہ کیسی سازش تھی جس کے دورِ اول کے تمام بڑے بڑے لیڈر عربی تھے اور عربوں کے بعد ترکستانی اور خراسانی تھے جو نسلاً عربی تھے۔ اور اگر عربی نہ بھی تسلیم