کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 313
تو آپ جھٹ کہہ دیں گے کہ قرآن میں ۔ ممکن ہے آپ نہ کہیں لیکن آپ کے دوسرے ہم خیال حضرات یہی کہتے ہیں ۔اس لئے میں آپ کی توجہ اپنے ان سوالات کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں جو اسی مضمون کے شروع میں درج ہیں ۔ جن کا خلاصہ یہ ہے کہ ٭ قرآن میں جن جانوروں کو حرام اور جن کو حلال قرا ردیا گیا ہے، انکے علاوہ بقیہ جانور حلال ہیں یا حرام؟ ٭ نماز کے متعلق قرآن میں جو چند چیزیں مذکور ہیں ، ان کے علاوہ نماز کے بقیہ حصوں کی ترکیب کیا ہے؟ ٭ زکوٰۃ کم از کم کتنے مال پر فرض ہے؟ کتنے فیصد فرض ہے؟ اور کب کب فرض ہے؟ ٭ مال غنیمت کی تقسیم مجاہدین پر کس تناسب سے کی جائے؟ ٭ چور کے دونوں ہاتھ کاٹے جائیں یا ایک ؟ ٭ جمعہ کی نماز کے لئے کب اور کن الفاظ میں پکارا جائے؟ اور وہ نماز کیسے پڑھی جائے؟ ان سوالات کو ایک بار غور سے پڑھ لیجئے اور بتائیے کہ اس سلسلے میں ’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والذین معہ‘ کا عمل کیا تھا؟ اور اس عمل کی تفصیلات کہاں سے ملیں گی؟ اگر قرآن میں ملیں گی تو کس سورہ، کس پارے، کس رکوع اور کن آیات میں ؟ اور اگر قرآن میں یہ تفصیلات نہیں ہیں ۔ اور یقینا نہیں ہیں تو قرآن کے بعد وہ کون سی کتابیں ہیں جو آپ کے ’معیار‘ پر صحیح ہیں اور ان میں یہ تفصیلات بھی درج ہیں ؟ قرآن تو بڑے زور شور سے کہتا ہے کہ جو اللہ سے اُمید رکھتا ہے اور آخرت میں کامیاب ہونا چاہتا ہے ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نمونے پرچلے: ﴿ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَهٌُ حَسَنَهٌ لِّمَنْ کَانَ يَرْجُوْا اللّٰهَ وَالْيَوْمَ الآخِرَ﴾(الاحزاب: ۲۱) اور یہاں یہ حال ہے کہ جو مسائل پیش آتے ہیں ، ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اُسوہ ملتا ہی نہیں ۔ اور اگر کہیں ملتا بھی ہے تو آپ اسے ’ایرانی سازش‘ کے تحت گھڑا گھڑایا افسانہ قرار دیتے ہیں جن پر تقدس کا خول چڑھا کر لوگوں کو بیوقوف بنایا گیا ہے، ورنہ دین میں ان کی کوئی حیثیت اور کوئی مقام نہیں ۔ اب آپ ہی بتائیے کہ اللہ کی رضا اور آخرت کی کامیابی چاہنے والے بے چارے کریں تو کیا کریں ؟ ع خداوندا ! یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں …؟ اس سلسلے میں سوالات اس کثرت سے ہیں کہ انہیں درج کرتے ہوئے آپ کے ملولِ خاطر کا اندیشہ ہے، اس لئے اتنے پر اکتفا کرتا ہوں ؎ اند کے باتو بگفتم و بدل تر سیدم کہ آزردۂ دل نہ شوی ورنہ سخن بسیار است میری ان گذارشات سے یہ حقیقت دو ٹوک طور پر واشگاف ہوجاتی ہے کہ یہ ساری دشواریاں اور پیچیدگیاں اس لئے پیش آرہی ہیں کہ سورۂ مائدہ کی آیت ﴿ اَلْيَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِيْنَکُمْ … الخ﴾ اور سورۂ بروج کی آیت ﴿بَلْ هُوَ قُرْآنٌُ مَّجِيْدٌ… الخ﴾ کا مفہوم سمجھنے میں آپکے تدبر فی