کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 306
پانچ حصے کرکے ایک حصہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر الگ نکال دیا جائے جو یتیموں ، مسکینوں اور حاجت مندوں وغیرہ میں بانٹ دیا جائے۔ سوال یہ ہے کہ باقی چار حصے کیا کئے جائیں ؟ تمام مجاہدین پر برابر برابر بانٹ دیئے جائیں یافرق کیا جائے؟ کیونکہ بعض لوگ اپنا ہتھیار، گھوڑا، تیر، کمان، نیزہ، بھالا، زرہ، خود، سواری کا جانور اور کھانے کا سامان خود لے کر جاتے تھے اور بعض کو اسلامی حکومت کی طرف سے یہ سامان فراہم کیا جاتا تھا۔
اسی طرح بعض لوگ بڑی بہادری اور بے جگری سے لڑتے تھے، بعض دبکے رہتے تھے، کچھ اگلی صف میں رہتے تھے، جن پر براہِ راست دشمن کا وار ہوتا تھا۔ کچھ پیچھے رہتے تھے جو خطرہ سے دور رہتے تھے۔ اب اگر ان سب کو برابر دیں تو کیوں دیں ؟ اور اس کا ثبوت قرآن میں کہاں ہے؟ اور اگر فرق کریں تو کس حساب سے فرق کریں ؟ قرآن سے اس کا حساب بتائیے۔ اور اگر کمانڈر کی رائے پر چھوڑ دیں تو قرآن میں کہاں لکھا ہے کہ کمانڈر کی رائے پر چھوڑ دیں ؟ ا س کی دلیل دیجئے۔ اگر قرآن میں ان مسئلوں کا کوئی حل نہیں ہے تو کیسے کہا جاتا ہے کہ قرآن میں سارے مسئلے بیان کردیئے گئے ہیں …!!
5. پانچواں سوال: قرآن میں حکم ہے کہ چوری کرنے والے مرد اور عورت کے ہاتھوں کو کاٹ دو۔ اب سوال یہ ہے کہ دونوں ہاتھ کاٹیں یا ایک ہاتھ؟ اور اگر ایک ہاتھ کاٹیں تو داہنا کاٹیں یا بایاں ؟ پھراسے کاٹیں تو کہاں سے کاٹیں ؟ بغل سے یا کہنی سے یا کلائی سے؟ یا ان کے بیچ میں کسی جگہ سے؟ آپ جو جواب بھی دیں ، اس کا ثبوت قرآن سے دیں اور اگر قرآن سے اس کا کوئی جواب نہیں دے سکتے توکیسے کہتے ہیں کہ قرآن میں ہر مسئلہ بیان کردیا گیا ہے۔
6. چھٹا سوال: قرآن میں یہ ارشاد ہے کہ جب جمعہ کی نماز کے لئے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید وفروخت چھوڑ دو۔ سوال یہ ہے کہ جمعہ کے دن کب پکارا جائے؟ کس نماز کے لئے پکارا جائے؟ کن الفاظ کے ساتھ پکارا جائے؟ جس نماز کے لئے پکارا جائے، وہ نماز کیسے پڑھی جائے؟ ان ساری باتوں کا ثبوت قرآن سے دیجئے۔ ورنہ تسلیم کیجئے کہ قرآن میں ہر مسئلہ بیان نہیں کیا گیا ہے۔
صاف بات یہ ہے کہ قرآن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور جو باتیں ہم نے پوچھی ہیں ، ان باتوں میں اور اسی طرح زندگی کے بہت سارے مسئلے میں تنہا قرآن سے کسی طرح بھی معلوم نہیں ہوسکتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کیا تھا۔ یہ طریقہ صرف حدیث سے معلوم ہوسکتا ہے۔ اس لئے جب تک حدیث کو نہ مانیں ، خود قرآن پر بھی عمل نہیں کرسکتے۔ فی الحال یہی سوال پیش کرکے ہم آگے بڑھتے ہیں ۔