کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 305
2. دوسرا سوال یہ ہے کہ قرآن میں نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ نمازکی حالت میں کھڑے ہونے، رکوع کرنے اور سجدہ کرنے کا ذکر بھی قرآن میں ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ نماز میں پہلے کھڑے ہوں یا پہلے رکوع کریں یا پہلے سجدہ کریں ؟ پھر کھڑے ہوں تو ہاتھ باندھ کرکھڑے ہوں یا لٹکا کر؟ ایک پاؤں پرکھڑے ہوں یا دونوں پر ؟ لغت میں ’رکوع‘ کا معنی ہے جھکنا، سوال یہ ہے کہ آگے جھکیں ، یا دائیں جھکیں یابائیں جھکیں ؟پھر جھکنے کی مقدار کیا ہو؟ ذرا سا سرنیچا کریں یا کمر کے برابر نیچا کریں یا اس سے بھی زیادہ نیچا کریں ؟پھر رکوع کی حالت میں ہاتھ کہاں ہوں ؟ گھٹنوں پر ٹیکیں ؟ یا دونوں رانوں کے بیچ میں رکھ کر بازؤوں کو ران پر ٹیکیں ؟ یا ڈنڈے کی طرح لٹکنے دیں ؟ اسی طرح سجدہ کیسے کریں ؟ یعنی زمین پر سر کا کون سا حصہ ٹیکیں ، پیشانی کا ٹھیک پچھلا حصہ یا دایاں کنارہ یا بایاں کنارہ؟ سجدہ کی حالت میں ہاتھ کہاں رکھیں ؟ رانوں میں گھسا لیں ؟ یا زمین پرٹیکیں ؟ اور اگر زمین پر ٹیکیں تو صرف ہتھیلی زمین پر ٹیکیں یا پوری کہنی زمین پر ٹیکیں ؟ سجدہ ایک کریں یا دو کریں ؟ ان سوالات کا آپ جو بھی جواب دیں ، اس کا ثبوت قرآن سے دیں ۔ ان مسائل کے بارے میں آپ کی عقلی تک بندیاں نہیں مانی جائیں گی اور اگر قرآن سے ان سوالات کاجواب نہ دے سکیں (اور یقینا نہیں دے سکتے) تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حدیث کے بغیر قرآن کے حکم پر بھی عمل نہیں ہوسکتا۔ 3. تیسرا سوال یہ ہے کہ قرآن میں زکوٰۃ وصول کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ نہ دینے والوں کو سخت عذاب کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔جس جس قسم کے لوگوں پر زکوٰۃ خرچ کرنی ہے، انہیں بھی بتا دیا گیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ زکوٰۃ کب کب وصول کی جائے؟ یعنی زکوٰۃ روز روز دی جائے؟ یا سال بھر میں ایک مرتبہ دی جائے؟ یا پانچ سال یا دس سال یا بیس سال میں ایک مرتبہ دی جائے؟ یا عمر بھر میں ایک مرتبہ دی جائے؟ پھر یہ زکوٰۃ کس حساب سے دی جائے اور کتنی کتنی دی جائے ؟ یعنی غلہ کتنا ہو تو اس میں زکوٰۃ دی جائے؟ اور کتنے غلہ پر کتنی زکوٰۃ دی جائے؟ سونا چاندی کتنی ہو تو زکوٰۃ دی جائے؟ اور کس حساب سے دی جائے؟ یہ سارے مسئلے قرآن سے ثابت کیجئے۔ اگر آپ قرآن میں یہ مسائل نہ دکھلا سکیں (اور ہرگز نہیں دکھلا سکتے) تو ثابت ہوگا کہ حدیث کو مانے بغیر قرآن کے حکم پر بھی عمل ممکن نہیں ہے۔ کیونکہ ان سارے مسائل کا بیان حدیث ہی میں آیا ہے۔ 4. چوتھا سوال: قرآن میں حکم ہے کہ مسلمان جنگ میں کفار کا جو مالِ غنیمت حاصل کریں ، ا س کے