کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 293
کے ملیں ۔ ان کے نزدیک یہ دین ایک امانت ہے اور اس میں تغیر و تبدیلی خیانت اور بہت بڑا جرم ہے۔ بعض دفعہ تو صحابہ رضی اللہ عنہم حدیث بیان کرتے ہوئے لرز اُٹھتے تھے۔ اس حزم و احتیاط کے درج ذیل محرکات تھے : (1) جھوٹی احادیث پر تنبیہ جھوٹی حدیث کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنے پر تنبیہات اور وعیدیں دراصل حفاظت ِحدیث کی ہی اہم کوشش ہے جو آپ نے روایت کے سلسلہ میں فرمائی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قطعی طور پربتایا کہ جھوٹی روایت بیان کرنے والا جہنمی ہوگا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’من کذب علی متعمداً فلتيبوأ مقعده من النار‘‘ (مسند احمد: ۱/۱۶۵) ’’جو شخص میرا نام لے کر قصداً جھوٹی بات میری طرف منسوب کرے، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔‘‘ ۲۔ ابو سعید خدری کہتے ہیں ، حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حدثوا عنی ولا حرج و من کذب علی متعمداً فليتبوأ مقعده من النار‘‘ ’’میری باتیں روایت کرو، اس میں حرج نہیں ہے مگر میری طرف جو جان بوجھ کر جھوٹی بات منسوب کرے گا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے گا۔‘‘ (مسند احمد: ۲/۱۵۹) ۳۔حضرت جابربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اتقوالحديث عنی إلا ما علمتم فمن کذب متعمداً فليتبوا مقعده من النار‘‘[1] ’’میری طرف سے ا س وقت تک کوئی بات بیان نہ کرو۔ جب تک تمہیں یہ علم نہ ہو کہ میں نے وہ کہی ہے کیونکہ جو کوئی میری طرف جھوٹی بات منسوب کرے گا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے۔‘‘ اس حدیث کو عبداللہ بن مسعود اور ابن عباس نے بھی بیان کیا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب میں تم کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سناؤں تو مجھے یہ بات زیادہ پسند ہے کہ آسمان سے گر جاؤں اس سے کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں ۔ آپ کے الفاظ ہیں : ’’إذا حدثتکم عن رسول اللَّه لان أخر من السماء أحب إلی من ان أکذب عليه‘‘[2] صحابہ کے لئے یہ وعید بڑی زبردست بات تھی۔ اسلام پر یقین رکھنا اور دوزخ سے نہ ڈرنا دو متضاد باتیں تھیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حکمت ِپیغمبرانہ کے تحت حدیث کی نشرواشاعت کی تلقین اور ان میں جھوٹ کی آمیزش سے احتراز کی سخت تاکید فرمائی۔ یہ اس با ت کا بین ثبوت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سنت کو ہر طرح سے محفوظ رکھنا چاہتے تھے تاکہ آنے والی نسلیں اس سے استفادہ کرسکیں ۔ (2) عظمت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا نبی اور سب سے عظیم انسان تصور کرتے تھے۔ اور اس بات پر وہ دل کی
[1] مشکوٰۃ کتاب العلم ، جلد۱ ، ص۷۹ [2] مسند احمد، جلد۲، ص۴۵