کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 290
							
						
								
 اہل نہ تھے۔‘‘[1]
حضورِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حفاظت کے لئے دو طرح کے اقدام فرمائے۔ ایک تو یہ کہ آپ نے احادیث کو روایت کرنے کی ہمت افزائی کی اور دوسری طرف جھوٹی حدیث روایت کرنے پر سخت وعید سنائی۔
زبانی روایت کی ہمت افزائی اور ترغیب
اہل عرب ہزاروں برس سے اپنے کام کتابت کے بجائے حفظ و روایت اور زبانی کلام سے چلانے کے عادی تھے اور یہی عادت اسلام کے ابتدائی دور میں برسوں تک رہی۔ ان حالات میں قرآن کومحفوظ کرنے کے لئے تو کتابت ضروری سمجھی گئی،کیونکہ اس کا لفظ لفظ، آیات اور سورتوں کی ٹھیک اسی ترتیب کے ساتھ جو اللہ نے مقرر فرمائی تھی، محفوظ کرنا مطلوب تھا۔ حدیث میں اس ترتیب کا ہونا ضروری نہ تھا کیونکہ قرآن کی تلاوت اس طرح مطلوب تھی جس طرح اللہ نے ترتیب دی۔ اس کے الفاظ کو بدلنا کسی صورت جائز نہ تھا جبکہ سنت کی نوعیت عملی تھی۔ اس کے الفاظ قرآن کے الفاظ کی طرح نازل نہیں ہوئے تھے بلکہ صرف ان کا مفہوم وحی تھا جنہیں الفاظ کا جامہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہنایا کرتے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال، الفاظ اور تقاریر کے نقل کرنے میں یہ پابندی نہ تھی کہ سننے والے انہیں لفظ بلفظ اسی طرح نقل کریں بلکہ اہل زبان سامعین کے لئے یہ جائز تھا ، وہ اس پر قادر بھی تھے کہ الفاظ سن کر معنی و مفہوم بدلے بغیر اپنے الفاظ میں بیان کریں ۔
احادیث میں قرآن کی آیتوں کی طرح یہ بھی ضروری نہ تھا کہ فلاں حدیث پہلے اور فلاں بعد میں لائی جائے۔ یہاں مقصود صرف ان احکام اور تعلیمات و ہدایات کو یاد رکھنا اور بحفاظت آگے پہنچانا تھا جو صحابہ کو حضور سے ملنی تھیں ۔ اس باب میں زبانی نقل و روایات کی کھلی اجازت ہی نہ تھی بلکہ بکثرت احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ حضورِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بار بار اور بکثرت اس کی تاکید فرمائی۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اشخاص کے لئے خصوصی دعا فرمائی جو آپ کی باتوں کو سن کر یاد رکھیں اور دوسروں تک پہنچائیں :
1. حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے 
’’نضر اللَّه امرئً سمع مقالتی فوعاها…‘‘[2]
’’اللہ تعالیٰ خوش و خرم رکھے اس بندے کو جس نے میری بات سنی اور اس کو یاد رکھا۔‘‘
2. حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما اور جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ اور ابودرداء رضی اللہ عنہ حضورِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل
						    	
						    
						    	[1] 	جامع بیان العلم ، جلد۱ صفحہ ۹۸ بحوالہ حفاظت حدیث از خالد علوی، ص۵۹
[2] 	بخاری، الجامع الصحیح۔کتاب العلم
						    	
							
						