کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 285
آپ نے مندرجہ ذیل وفود کو بھی اسلامی احکام پر مشتمل صحیفے الگ الگ لکھوا کر عنایت فرمائے : وفد قبیلہ خثعم، وفد الریاویّین ، وفد ثمالتہ والجدان۔ [1] (۱۴) ایک مرتبہ کسی لشکر کے سردار کو حضور نے ایک خط دیا اور فرما دیا کہ جب تک توفلاں فلاں مقام پر نہ پہنچ جائے اس کو نہ پڑھنا، وہ سردا ر جب مقامِ مقررہ پر پہنچا تولوگوں کے سامنے حضور کاخط پڑھا اورسب کو اس کی اطلاع کر دی۔ [2] (۱۵) تحریری معاہدے : ہجرت کے فوراً بعد مختلف قبائل عرب اور دوسری اَقوام سے آپ کے معاہدات کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے ’’الوثائق السیاسیۃ‘‘ میں ایسے تحریری معاہدات کی بہت بڑی تعداد جمع کر دی ہے ۔’’دستور ِمملکت ‘‘ جو ہجرت کے صرف پانچ ماہ بعد آپ نے نافذ فرمایا تھا، وہ بھی معاہدات ہی کے سلسلے کی اہم کڑی ہے۔ [3]اسی طرح چھ ہجری میں صلح حدیبیہ کامعاہدہ تحریر کیاگیا ۔ [4] اس معاہدے کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے تحریر فرمایا تھا۔ اس کی ایک نقل قریش نے لے لی اورایک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس رکھی۔[5] (۱۶) جاگیروں کے ملکیت نامے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے لوگوں کوجاگیریں عطا فرمائیں اوران کے ملکیت نامے بھی تحریر کروا کے دئیے ۔ مثلاً حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ کو ایک بڑی جاگیر عطا فرماتے وقت یہ دستاویز لکھوا کر دی:’’یہ دستاویز محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر کو دی ہے ان کو سوارق پورا کاپورا بالائی حصے تک موضع مُورع سے موضع موقت تک دیا ہے، اس کے مقابلے میں کوئی اپنا حق اس میں نہ جتائے ۔‘‘ [6] (۱۷) اَمان نامے : آپ نے بہت سے افراد اور خاندانوں کو امان نامے لکھوا کر عطا فرمائے ۔ ان کا ذکر طبقات ِابن سعد میں بھی ملتا ہے اورالبدایہ والنہایہ میں ہے کہ آپ نے حضرت ابو بکر صدیق کے آزاد کردہ غلام عامر بن فہیرہ سے ایک چمڑے کے ٹکڑے پر اَمان نامہ سراقہ بن مالک کو لکھوا دیا ۔ (۱۸) بیع نامے : رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیمتی اشیاء کی خرید وفروخت کے وقت ان کی دستاویز بھی لکھوایا کرتے تھے ۔عبد المجید بن وہب روایت کرتے ہیں کہ ’’عداء بن خالد بن ہوذہ نے ان سے کہا: کیا میں تمہیں ایسی تحریر نہ پڑھاؤں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تحریر کرائی تھی ۔انہوں نے کہا:کیوں نہیں ! اس پر انہوں نے ایک تحریر نکالی ،اس میں لکھا تھا: یہ اقرار نامہ ہے کہ عداء بن خالد بن ہوذہ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خریداری کی …‘‘ [7]
[1] طبقا ت ابن سعد از ابن سعد ج ۲ ص ۱۲۱ تا ۱۳۰ [2] الجامع الصحیح للبخاری ج ۱ ص ۱۳۳ [3] سیاسی وثیقہ جات از ڈاکٹر محمد حمید اللہ: ص ۱۹ [4] الجامع الصحیح از مسلم کتاب الجہاد والسیر [5] خطبا ت ِمدراس از سید سلیمان ندوی ۲۲۹/۱۹۲ [6] سیاسی وثیقہ جات از ڈاکٹر حمید اللہ …نمبر ۲۲۹/۱۹۲ [7] جامع ترمذی ج ۱ ص ۴۴۸