کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 284
ہے جومیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر لکھا ہے ۔‘‘ [1]
(۵) صحیفہ علی : حضرت علی نے فرمایا کہ ہمارے پاس کچھ نہیں ، سوائے کتاب اللہ کے اور اس صحیفہ کے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے [2]…صحیح بخار ی کی دوسری روایت کے مطابق اس صحیفہ میں دیت اور قیدیوں کے چھڑانے کے احکام ہیں اور یہ حکم کہ کافر، حربی کے (قتل کے ) عوض مسلمان کو نہ مارا جائے۔ [3]
(۶) حضرت انس رضی اللہ عنہ کی تالیفات : حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دس برس رہے۔ آپ نے عہد ِرسالت ہی میں احادیث کے کئی مجموعے لکھ کر تیا ر کر لیے تھے ۔ ان کے شاگرد سعید بن ہلال فرماتے ہیں کہ ہم جب حضرت انس سے زیادہ اصرار کرتے تو وہ ہمیں اپنے پاس سے بیاض نکال کر دکھاتے اورکہتے کہ ’’یہ وہ احادیث ہیں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتے ہی لکھ لی تھیں اورپڑھ کر بھی سنا دی تھیں‘‘[4]
(۷) صحیفہ عمر و بن حزم رضی اللہ عنہ : ۱۰ھ میں جب یمن کا علاقہ نجران فتح ہوا تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزم کویمن کا عامل بنا کر بھیجا توانہیں ایک عہد نامہ تحریر فرما دیا جس میں آپ نے شرائع وفرائض وحدود ِاسلام کی تعلیم دی تھی۔ [5]
(۸) قبیلہ جُہینہ کے نام تحریر : عبد اللہ بن عکیم روایت کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک تحریر (ہمارے قبیلہ جہینہ ) کو پہنچی ۔ [6]
(۹) اہل جرش کے نام خط: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نامہ مبارک اہل جرش کو بھیجا تھاجس میں کھجور اور کشمش کی مخلوط نبیذ کے متعلق حکم بیان فرمایا گیا تھا ۔ [7]
(۱۰)حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے یمن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے لکھ کر دریافت کیا کہ کیا سبزیوں میں زکوٰۃ ہے ؟ آپ نے تحریری جواب دیا کہ سبزیوں پر زکوٰۃنہیں ۔[8]
(۱۱) عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے خطوط : عالم اسلام کے نامور مؤرخ ڈاکٹر حمید اللہ رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ عہد ِنبوی کے کوئی پونے تین سو مکتوب یکجا کیے جاچکے ہیں۔[9]
(۱۲) تبلیغی خطوط : صلح حدیبیہ کے بعد آپ نے دنیا کے چھ مشہور حکمرانوں کے نام تبلیغی خطوط روانہ فرمائے اور ان پر اپنی مہر بطورِ دستخط ثبت فرمائی۔ [10]…قیصرو کسریٰ وغیرہ کے نام خطوط کا ذکر صحیح بخاری میں بھی موجود ہے اور خط پر مہر لگانے کیلئے چاندی کی انگوٹھی تیار کرنے کا ذکر بھی موجود ہے۔[11]
(۱۳) نومسلم وفود کے لیے صحائف: جب حضرت وائل بن حجر نے (مدینہ سے ) اپنے وطن لوٹنے کے ارادے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور عرض کیا ’’یا رسول اللہ!میری قوم پر میری سیادت کا فرمان لکھو ا دیجئے ‘‘ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے تین ایسے فرمان لکھو ا کر وائل کے سپرد فرمائے [12]
[1] طبقات ابن سعد از ابن سعد ج ۲ ص ۴۰۸
[2] الجامع الصحیح از بخاری ج ۲ ص ۴۴۶
[3] الجامع الصحیح از بخاری ج ۱ ص ۱۵۷
[4] المستدرک از حاکم ، ذکر انس بن مالک ، دائرۃ المعارف ، حیدر آباد، دکن
[5] طبقا ت ابن سعداز ابن سعد ج ۲ ص ۳۹
[6] مشکوٰۃ المصابیح از خطیب بغدادی ج ۱ ص ۱۶۵نسائی ج ۳ ص ۱۶۴
[7] الجامع الصحیح لمسلم: ۵/۲۴۰
[8] خطبات ِمدراس از سید سلیمان ندوی ص۵۱
[9] رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیاسی زندگی از ڈاکٹر محمد حمید اللہ ص ۳۱۱
[10] طبقات ابن سعد از ابن سعد ج ۲ ص۲۹
[11] الجامع الصحیح للبخاری ج ۱ ص ۱۳۴
[12] الوثائق السیاسیۃ از ڈاکٹر محمد حمید اللہ ص ۱۴۲ تا ۱۴۴