کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 278
اِتراتے ہیں ۔‘‘ [1] اسی حقیقت کو مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی نے یوں بیان کیا ہے: ’’اور عجیب بات ہے کہ موجودہ دور کے منکرین حدیث نے بھی اپنا ماخذ و مرجع انہی دشمنانِ اسلام، مستشرقین کو بنایا ہے اور یہ حضرات انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں اور جو اعتراضات وشبہات ان مستشرقین نے اسلام کے بارے میں پیش کئے ہیں ، وہی اعتراضات و شبہات یہ منکرین حدیث بھی پیش کرتے ہیں ۔‘‘ [2] برصغیر پاک و ہند میں انکارِ حدیث کے فتنے کے اُٹھتے ہی اس خطے کے مسلمانوں میں منکرین حدیث کے خلاف نفرت کی لہر دوڑ گئی۔ علماءِ کرام اور محققین اسلام نے منکرین حدیث کے مبنی برانکارِ حدیث اعتراضات کی تردید کے لئے بیسیوں کتب لکھیں ، مختلف رسائل میں حجیت ِحدیث پر مقالے شائع ہوئے۔ قلمی کاوشوں کے ساتھ ساتھ دینی اجتماعات میں فتنۂ انکارِ حدیث کے خلاف آواز اٹھائی گئی۔ جوں جوں منکرین حدیث آگے بڑھتے گئے اور نئے نئے شبہات لاتے گئے، توں توں حجیت ِحدیث پر بھی زیادہ وزنی دلائل پیش کئے جاتے رہے۔ منکرین حدیث کے ساتھ مختلف علماءِ کرام کے علمی مناظرے بھی ہوئے مگر منکرین حدیث نہ صرف اپنے موقف پر قائم رہے بلکہ نئے نئے حیلوں بہانوں سے انکارِ حدیث کے شبہات سامنے لاتے رہے۔ منکرین حدیث نے اپنے مشن کو باقاعدگی اور مقرر پروگرام کے تحت آگے بڑھایا، مگر اپنی پوری قوتوں کوبروئے کار لانے کے باوجود منکرین حدیث انحطاط کا شکار ہوتے چلے گئے۔ حجیت ِحدیث پر متعدد کتب لکھے جانے کے باعث منکرین حدیث کو منہ کی کھانی پڑی۔ انہیں معاشرہ میں نفرت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا اور حجیت ِحدیث پر برصغیر کے اَدب کے خاطر خواہ نتائج نکلنے لگے۔ حوالہ جات ۔۔۔۔۔ ۱۔ ولی الدین ،ا مام، محمد بن عبداللہ ، مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الایمان باب الاعتصام بالکتاب والسنہ ۲۔ صادقسیالکوٹی، محمد ، ضربِ حدیث ، سیالکوٹ، مکتبہ کتاب وسنت ، ۱۹۶۱ء ، ص ۴۸ ۳۔ابن حزم ، امام ، ابو محمد علی بن احمد ، الاحکام فی اصول الاحکام ، مصر مکتبۃ الخانجی، شارع عبدالعزیز ، ۱۹۲۰ء جلد ۱ ص ۱۱۴ ۴۔نجم الغنی ،محمد ، مذاہب الاسلام ، انڈیالکھنؤ، مطبع منشی نو لکشور ، ۱۹۲۴ء صفحہ ۱۰۱ ۵۔ ولی حسن ٹونکی ، مفتی ، عظیم فتنہ ، کراچی ۱۹۸۴ء ، صفحہ ۲۲ ۶۔امام ابن حزم ، ابو محمد علی بن احمد ، الاحکام فی اصول الاحکام مصر مکتبہ الخانجی، شارع عبدالعزیز ، ۱۹۲۰ء ، ج ۱ ص ۱۱۹ ۷۔مودودی ،سیدابو الاعلیٰ ، سنت کی آئینی حیثیت ، لاہور اسلامک پبلیکشنز لمیٹڈ ۱۹۶۳ء ،ص ۱۴ ۸۔امرتسری، ثناء اللہ، مولانا، حجیت حدیث اور اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ہندوستان، امرتسری کتب خانہ ثنائیہ، ۱۹۲۹ء ص۱ ۹۔عثمانی، محمد تقی، مولانا، درس ترمذی، کراچی مکتبہ دارالعلوم کراچی، ۱۹۸۰ء ص۲۶
[1] فہیم عثمانی، مولانا محمد محترم، حفاظت و حجیت حدیث، لاہور، دارالکتب، ۱۹۷۹ء، ص۱۳ [2] ٹونکی، ولی حسن، مفتی ، عظیم فتنہ، کراچی، اقراء روضۃ الاطفال، ناظم آباد، ۱۹۸۴ء ص۲۶