کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 277
اداروں کو پوری طرح مسلط کردیا تھا۔ ان حالات میں جب مسلمانوں کو فاتحین کے فلسفہ و سائنس اور ان کے قوانین اور تہذیبی اُصولوں سے سابقہ پیش آیا تو قدیم زمانے کے معتزلہ کی بہ نسبت ہزار درجہ زیادہ سخت مرعوب ذہن رکھنے والے معتزلہ ان کے اندر پید ہونے لگے۔ انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ مغرب سے جو نظریات، جو افکار و تخیلات، جو اُصولِ تہذیب و تمدن اور جو قوانین حیات آرہے ہیں ، وہ سراسر معقول ہیں ۔ ان پر اسلام کے نقطہ نظر سے تنقید کرکے حق و باطل کا فیصلہ کرنا محض تاریک خیالی ہے۔ زمانے کے ساتھ ساتھ چلنے کی صورت بس یہ ہے کہ اسلام کوکسی نہ کسی طرح ان کے مطابق ڈھال دیا جائے۔‘‘ [1] 6.مستشرقین کی خوشہ چینی:مستشرقین نے مسلمانوں کے بنیادی عقائد کو متزلزل کرنے کے لئے حدیث ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مختلف شکوک و شبہات اور بے بنیاد اعتراضات پیش کرکے حدیث پرمسلمانوں کے اعتماد کو اٹھانے کی سر توڑ کوششیں کیں جس کے اثرات برصغیر کے منکرین حدیث پر بھی پڑے۔ یہی وجہ ہے کہ حدیث کے بارے میں یہاں کے منکرین حدیث کے بڑے بڑے شبہات اور مستشرقین کے شبہات میں مماثلت پائی جاتی ہے، جس سے یہ واضح نتیجہ نکلتا ہے کہ برصغیر پاک و ہند میں انکارِ حدیث کا ایک اہم سبب مستشرقین کی حدیث ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف علمی فتنہ انگیزیاں ہیں ۔ مستشرقین کے فتنۂ انکار حدیث کے محرک ہونے کی دلیل کے لئے پروفیسر عبدالغنی ’منکرین حدیث کے اعتراضات‘ کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں : ’’ان لوگوں کے اکثر اعتراضات مستشرقین یورپ ہی کے اسلام پر اعتراضات سے براہِ راست ماخوذ ہیں مثلاً حدیث کے متعلق اگر گولڈ زیہر (Gold Ziher)، سپرنگر(Sprenger) اور ڈوزی (Dozy) کے لٹریچر کا مطالعہ کیا جائے تو آپ فوراً اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ منکرین حدیث کی طرف سے کئے جانے والے بڑے بڑے اعتراضات من و عن وہی ہیں جو ان مستشرقین نے کئے ہیں ۔‘‘[2] برصغیر کے فتنۂ انکار حدیث میں مستشرقین کے لٹریچر کے اثرات کو مولانا محمد فہیم عثمانی ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں : ’’افسوس تو زیادہ اس بات کا ہے کہ سب کچھ دشمنانِ اسلام کی پیروی میں ہورہا ہے۔مستشرقین یورپ کے سفیہانہ اعتراضات کی اندھا دھند تقلید سے زیادہ کچھ نہیں ۔ یہ ڈھائی سو برس بعد احادیث کے قلمبند ہونے کی باتیں اور اس طرح حدیث کے ذخیرے کو ساقط الاعتبار ثابت کرنے کی سکیمیں ، یہ رجالِ حدیث کی ثقاہت پر اعتراضات اور یہ عقلی حیثیت سے احادیث پر شکوک وشبہات کا اظہار، یہ سب کچھ مستشرقین یورپ کی اُتارن ہیں جن کو منکرین حدیث پہن پہن کر
[1] مودودی، ابوالاعلیٰ، مولانا، سنت کی آئینی حیثیت، لاہور، اسلامک پبلی کیشنز لمیٹڈ، ۱۹۶۳ء، ص۱۷ [2] قادری، عبدالغنی، پروفیسر، ریاض الحدیث، لاہور، ۱۹۶۹ء، ص۱۵۹