کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 269
سرسیداحمدخان اور مولوی چراغ علی تھے۔ پھر مولوی عبداللہ چکڑالوی اس کے علم بردار بنے۔ اس کے بعد مولوی احمد الدین امرتسری نے اس کا بیڑا اٹھایا، پھر مولانا اسلم جیراج پوری اسے لے کر آگے بڑھے اور آخر کار اس کی ریاست چوہدری غلام احمدپرویز کے حصے میں آئی، جنہوں نے اس کو ضلالت کی انتہا تک پہنچا دیا ہے۔‘‘ [1] برصغیر میں فتنۂ انکار حدیث کی ابتدا کس نے کی؟ درج بالا آرا کے مطابق برصغیر پاک و ہند میں فتنہ انکار حدیث کو سرسیداحمدخاں ، مولوی چراغ علی، مولوی عبداللہ چکڑالوی، مولوی احمدالدین امرتسری، حافظ اسلم جیراج پوری اور چوہدری غلام احمد پرویز نے فروغ دیا اور اس کی ابتدا سرسیداحمدخان اور مولوی چراغ علی نے کی۔ لیکن بعض محققین کے نزدیک برصغیر میں فتنۂ انکار حدیث کے بانی عبداللہ چکڑالوی تھے جنہوں نے حجیت ِحدیث کا کھلا انکار کیا۔ جن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ تخت پوش پر تکیہ لگا کر حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کیا کرتے تھے۔ فتنۂ انکار حدیث کے بارے میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اورپیشین گوئی عبداللہ چکڑالوی پر مکمل طور پر صادق آتی ہے۔ جیسا کہ اس کے انکارِ حدیث کی کیفیت محمد صادق سیالکوٹی کی زبانی پیچھے گزر چکی ہے۔ اس بارے میں مفتی رشید احمد لکھتے ہیں : ’’عبداللہ چکڑالوی نے سب سے پہلے انکارِ حدیث کا فتنہ برپا کرکے مسلمانانِ عالم کے قلوب کو مجروح کیا۔ مگر یہ فتنہ چند روز میں اپنی موت خود مرگیا۔ حافظ اسلم جیراج پوری نے دوبارہ اس دَبے ہوئے فتنہ کو ہوا دی اور بجھی ہوئی آگ کو دوبارہ جلا کر عاشقانِ شمع ِرسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے جروح پر نمک پاشی کی اور اب غلام احمدپرویز بٹالوی نگران رسالہ ’طلوعِ اسلام‘ اس آتش کدہ کی تولیت قبول کرکے رسول دشمنی پر کمربستہ ہیں ۔‘‘[2] عبدالقیوم ندوی اپنی رائے درج ذیل الفاظ میں بیان کرتے ہیں : ’’حجیت ِحدیث کا کھلا انکار مولوی عبداللہ صاحب چکڑالوی نے کیا۔ اس سے پہلے صراحتاً انکار ملحدین اور زنادقہ سے بھی نہ ہوسکا۔‘‘[3] حکیم نور الدین اجمیری اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ہندوستان میں فتنہ ’انکارِ حدیث‘ کی خشت ِاوّل عبداللہ چکڑالوی نے رکھی تھی اور اسی بنیاد پر مولانا اسلم جیراج پوری اور جناب پرویز جیسے اہل قلم ایک قلعہ تیار کررہے ہیں ۔‘‘[4] ’حدیث کا کھلا انکار، چودہویں صدی میں ‘ کے عنوان کے تحت مولانا محمداسماعیل سلفی لکھتے ہیں : ’’مولوی عبداللہ چکڑالوی پہلے شخص ہیں ، جنہوں نے علوم سنت کی کھلی مخالفت کی۔‘‘[5] منکرین ِحدیث کے تعارف اور فتنہ انکار حدیث کی ابتدا کے بارے میں پیش کی گئی مختلف آرا کے
[1] مودودی، ابوالاعلیٰ، مولانا، سنت کی آئینی حیثیت، لاہور اسلامک پبلیکیشنز، ۱۹۶۳ء ص۱۶ [2] رشیداحمد، مفتی، فتنہ انکار حدیث، کراچی کتب خانہ مظہری، ۱۹۸۲ء ص ۷ [3] ندوی، عبدالقیوم، فہم حدیث، کراچی ، ص۱۳۸ [4] اجمیری، نورالدین، حکیم،مقالہ ’انکارِ حدیث کی خشت اوّل‘ ماہنامہ صحیفہ اہل حدیث، کراچی، حدیث نمبر، ۱۹۵۲ء ص ۱۴۷ [5] سلفی، محمد اسماعیل، مولانا، حجیت حدیث، لاہور اسلامک پبلیکیشنز ہاؤس ۱۹۸۱ء ص۱۷