کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 265
تجزیہ و تاریخ ڈاکٹر محمد عبداللہ عابد( برصغیر میں فتنۂ انکارِ حدیث کی تاریخ اور اسباب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی گئی وحی کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آئندہ زمانے کے مختلف فتنوں اور حوادث کا ذکر فرمایا جس کی تفصیل مختلف احادیث میں موجودہے۔ انکارِ حدیث کے فتنے کے بارے میں بھی حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مطلع فرمادیا تھا جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان سے واضح ہے : ’’لا ألفين أحدکم متکئا علی أريکته، يأتيه الأمر من أمری مما أمرت به أو نهيت عنه، فيقول: لا أدری، ما وجدنا فی کتاب اللّٰه اتبعناه‘‘[1] ’’میں تم میں سے کسی کو ایسا کرتے نہ پاؤں کہ وہ اپنی مسہری پر ٹیک لگائے بیٹھا ہو اورجب اس کے سامنے میرے احکامات میں سے کسی بات کا امر یا کسی چیز کی ممانعت آئے تو وہ کہنے لگے کہ میں کچھ نہیں جانتا ، ہم تو جوقرآن مجید میں پائیں گے، اسی کو مانیں گے۔ ‘‘ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی حرف بحرف درست ثابت ہوئی۔ چنانچہ دوسری صدی ہجری اور تیرھویں صدی ہجری میں انکارِ حدیث کے فتنے اُٹھے۔ مؤخر الذکر فتنے کا مرکز برصغیر ہندوپاک ہے۔ یہاں کے منکرین حدیث میں سے بعض نے اپنے آپ کو علیٰ الاعلان ’اہل قرآن‘ بھی کہلوایا، جن میں زیادہ مشہور عبد اللہ چکڑالوی تھا۔ ان صاحب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تخت پوش پر تکیہ لگا کر حدیث ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کیا کرتے تھے۔ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان عبد اللہ چکڑالوی پر مکمل طور پر صادق آتاہے۔ اس کی انکارِ حدیث کی کیفیت کو مولانا صادق سیالکوٹی مرحوم ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں : ’’غور فرمایا آپ نے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کتنا حرف بحرف صحیح نکلا ہے بلکہ معجزہ ثابت ہوا ہے کہ عبد اللہ چکڑالوی نے ’اریکہ‘ یعنی تخت پو ش پر بیٹھ کر (پلنگ پر بیٹھ کر) تکیہ لگائے ہوئے کہا ہے لاأدری ما وجدنا فی کتاب اللَّہ اتبعناہ ’’میں نہیں جانتا حدیث کو، حدیث دین کی چیز نہیں ہے۔ میں تو صرف قرآن پر ہی چلوں گا۔ ‘‘[2] فتنۂ انکار حدیث ،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مصداق ہونے کے علاوہ حجیت ِحدیث کی دلیل اور اہل ایمان کے لئے حدیث پر مزید یقین کا سبب بھی بنا۔
[1] اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اسلامیات،گومل یونیورسٹی، ڈیرہ اسماعیل خان [2] ولی الدین ،ا مام، محمد بن عبداللہ ، مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الایمان باب الاعتصام بالکتاب والسنہ [3] صادق سیالکوٹی، محمد ، ضربِ حدیث ، سیالکوٹ، مکتبہ کتاب وسنت ، ۱۹۶۱ء ، ص ۴۸