کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 263
مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبد العزیز بن عبدا للہ آلِ شیخ کا فتویٰ فتویٰ نمبر ۲۱۱۶۸ مؤرخہ ۱۴/۱۱/۱۴۲۰ھ ’طلوعِ اسلام‘ نامی جماعت کے عقائد وافکار جو اس جماعت کے بانی غلام احمد پرویز اوراس کے پیرو کاروں نے اپنی کتابوں اور مضامین کے ذریعے پھیلائے ہیں اور بہت سے اسلامی ملکوں میں اس جماعت کے خلاف علماے مسلمین کی کثیر تعداد کی طرف سے جاری کئے گئے فتاوی سے آگاہی کے بعد، یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ جماعت متعدد گمراہیوں کا مجموعہ ہے جن میں سے اکثر یہ ہیں : 1. اطاعت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انحراف اور سنت کی حجیت(شرعی حیثیت) کا انکار کرنا اور یہ وہم کہ صرف قرآن ہی شریعت کا ماخذ ہے۔ 2. ارکانِ اسلام میں تحریف کرنا اور ان کے ایسے مطالب لینا جو قرآن وسنت اور اجماعِ اُمت کے خلاف ہیں ۔ مثلاً صلوٰۃ ،زکوٰۃ اور حج کے ان کے نزدیک خاص معانی ہیں جو در حقیقت باطل توجیہات ہیں … جیسا کہ خارج از اسلام باطنی فرقوں کی تحریفات ہیں ۔ 3. ارکانِ ایمان میں تحریف کرنا جو قرآن وسنت اور اجماعِ امت کے خلاف ہے۔ ملائکہ کی ان کے نزدیک کوئی حقیقت نہیں بلکہ وہ کائنات کو ودیعت کی گئی قوتوں کاحصہ ہیں اور قضاء وقدر ان کے نزدیک مجوسی فریب ہے۔ 4. جنت ودوزخ کا انکار کہ ان کے نزدیک یہ حقیقی جگہیں نہیں ہیں ۔ 5. حضرت آدم علیہ السلام کے ’ابو البشر‘ ہونے کا انکار کہ ان کے نزدیک وہ ایک تمثیلی قصہ ہے حقیقت نہیں ۔ 6. قرآن کریم کی تفسیر اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق کرنا اور ان کا کہنا ہے کہ احکامِ قرآن عبوری (وقتی) تھے، ابدی نہیں ہیں ۔ اس کے علاوہ بھی اس جماعت نے بہت سے ایسے گمراہ عقائد وافکار اپنائے ہوئے ہیں (جن کی یہ دعوت بھی دیتے ہیں ) جن میں سے ایک ہی عقیدہ اس جماعت کے اسلام سے خارج ہونے اور اس کے زمرۂ مرتدین میں شامل ہونے کے لیے کافی ہے چہ جائکہ بہت سے عقائد کفریہ جمع ہو جائیں ۔ ( علمائے اسلام کی بجائے اگر عام مسلمان لوگ بھی ان کے عقائد وافکار کے بارے میں غوروفکر کریں گے تو وہ بھی اس جماعت کی ضلالت وکفریات کے جاننے کے بعد اس کے کافر ومرتد ہونے کا یقینی فیصلہ کریں گے۔
[1] پرویز کو کافر قرار دینے کی بنیاد ان کے وہ کفریہ عقائد ہیں جو امت ِاسلامیہ سے بالکل مختلف اور متضاد ہیں ۔ جیسا کہ زیر نظر فتوی میں بھی ان کا اشارہ موجودہیں ۔ پرویز کی تحریروں کی مددسے مولانا محمد رمضان سلفی حفظہ اللہ نے ان عقائد کو جمع کیا ہے ، جو ایک مضمون (پرویز کے کفریہ عقائد) کی صورت میں اسی شمارہ میں شائع شدہ ہے۔ادارہ