کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 262
ترجمہ ’’ تمام تعریفات اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں اور درود و سلام ہو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کی آل اور آپ کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر… اما بعد ۱۶ /شعبان ۱۳۸۲ھ کے مجلہ ’الحج‘ میں کراچی کے مدرسہ عربیہ اسلامیہ کے مدیر شیخ محمد یوسف بنوری رحمۃ اللہ علیہ کا ہندوستان میں عنقریب رونما ہونے والے غلام احمد پرویز اور اس کے حواریوں کے متعلق ایک استفتاء (سوال نامہ) شائع ہوا ہے جس میں غلام احمد پرویز اور اس کے پیروکاروں کے بارے میں شریعت اسلامیہ کے فیصلے کے متعلق دریافت کیا گیا ہے۔ اور ہمارے بھائی سائل مذکور نے پرویزی اعتقادات میں سے تقریباً بیس ۲۰/عقائد بھی بطورِ نمونہ کے پیش کئے ہیں ۔ میں نے مجلہ مذکور میں غلام احمد پرویز اور اس کے ساتھیوں کے ان عقائد میں پورا غوروفکر کیا ہے۔ لہٰذا علم و بصیرت کے ساتھ اور بغیر کسی شک و شہ کے میں سمجھتا ہوں کہ ایسے عقائد کا اختیار کرنے والا اور ان کی طرف دوسرے لوگوں کو دعوت دینے والا شخص کافر ہے، اور ایسا شخص کفر اکبر کا مرتکب ہے اور وہ اسلام سے مرتد ہوگیا ہے۔ ایسے شخص اور اس کے ساتھیوں کو اپنے ان بدعقائد سے توبہ کرنے کا حکم دیا جائے۔ اگر یہ لوگ واضح طور پر توبہ کر لیں اور اپنی غلطی کا اعتراف کرلیں اور ان کی توبہ کا اعلان مقامی اخبارات میں ویسے ہی نشر کیا جائے جیسے اس سے پہلے ان میں ان کے گندے عقائد نشر ہوتے رہے ہیں تو درست ہے (انہیں چھوڑ دیا جائے) لیکن اگر یہ لوگ اپنے ان عقائد سے توبہ کرنے سے انکار کریں تو مسلمانوں کے حکمران کو چاہئے کہ ایسے بدعقیدہ لوگوں کو قتل کرے، کیونکہ ان کا قتل دین اسلام کی تعلیمات سے بدیہی طور پر معلوم ہے، جس پر قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے بکثرت دلائل موجود ہیں جنہیں اس مختصر جواب میں تفصیل سے ذکر کرنا ممکن نہیں ہے۔ سائل مذکور نے غلام احمد پرویز کے جو غلیظ عقائد ذکر کئے ہیں ، ان سے معلوم ہوتا ہے کہ علماءِ شریعت کے نزدیک غلام احمد پرویز پکا کافر ہے اور دین اسلام سے مرتد ہوگیا ہے۔‘‘ (مجلہ ’الایمان‘ کویت … عدد ۸۱۱۷، جمعہ ۲۹ /شعبان ۱۴۱۹ھ مطابق ۱۸ /دسمبر ۱۹۹۸ء)