کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 254
ہی نہیں ۔ ایک بار دس آدمیوں کو لکھنا سکھا دینا ہی فدیہ قرار دیا تھا۔ لوگوں کے وظائف اگر کبھی مساوی مقرر ہوئے تو وہ لوگ مساوی وظائف ہی کے حقدار تھے۔ اس سے یہ مطلب سمجھ لینا کہ مساوی وظائف ہی کا حکم تھا، سخت غلط فہمی ہے۔اسی طرح اگر حضور کے زمانے میں کسی چیز پر زکوٰۃ نہ تھی اور بعد میں لگا دی گئی تو اس میں کسی حکم کی تبدیلی کیسے ہوئی؟ تبدیلی تو جب ہوتی کہ کسی چیز پر زکوٰۃ کی ممانعت ہوتی(جیسے نمک وغیرہ پر تھی) او رپھر اس پر زکوٰۃ لگتی۔ یہ بھی مسٹر پرویز کی غلط فہمی ہے۔ شرحِ خراج کا بالتفصیل مقرر نہ فرمایا جانا اور پھر بالتفصیل اس کا مقرر ہوجانا بھی کسی حکم میں تبدیلی نہیں ہے۔ بلاشبہ بعض زمینیں مجاہدین میں تقسیم کردی گئی تھیں لیکن بعض کی تقسیم سے کل کے لئے حکم ثابت کرنا ابلہ فریبی نہیں تو او رکیاہے؟ ٭ اگر مسٹر پرویز کو احادیث کا شعور ہوتا اور سیرتِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے واقف ہوتے تو نہ ایسی بے ڈھنگی باتیں کہتے اور نہ خلفائے راشدین پر احکامِ رسول کی تبدیلی کا الزام لگاتے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلوں میں ردّوبدل او رحک و اضافہ کی نظیریں مسٹر پرویز کو ان کے سوا نہیں ملیں اور وہ صرف انہی باتوں کو مڑ مڑ کر اپنی تحریروں میں پیش کرتے رہتے ہیں لیکن ان کا دعویٰ یہ ہے : ’’یہ چند واقعات محض بطورِ مثال درج کردیئے گئے ہیں … ‘‘ مدعا یہ ہے کہ حضور کے حکم میں تبدیلی کی صرف یہی نظائر نہیں ہیں بلکہ اس سے بہت زیادہ ہیں اب یہ ہر شخص خود اندازہ لگا لے کہ حضور کی وفات سے بارہ چودہ سال کے اندر اندر جب کہ حالات اس قدر بدل گئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی متعین کردہ پچاسوں جزئیات میں تبدیلی کردی گئی۔ توجبکہ چودہ نہیں ، چودہ سو سال گزر چکے ہیں تو جزئیاتِ دین میں کس قدر تبدیلیاں درکار ہوں گی۔ ٭ مسٹر پرویز کونہایت شدت سے اس امر کا احساس تھا کہ شریعت ِاسلامیہ کا تمام ڈھانچہ ہزاروں سال کا پرانا، کہنہ اور بوسیدہ ہو کر از سر نو ساخت و تعمیر کے قابل ہوگیا ہے لیکن ان کے لئے مشکل یہ ہے کہ وہ ابھی تک خلافت ِراشدہ کا سلسلہ از سر نو قائم نہیں کرسکے، تاہم وہ مایوس نہیں ہیں ۔ لکھتے ہیں : ’’ہم میں جو یہ خیال پیدا کردیا گیا ہے کہ اب خلافت ِراشدہ کا سلسلہ قائم ہی نہیں کیاجاسکتا تو یہ نااُمید ی کا نتیجہ ہے۔ اسلام نے قیامت تک زندہ رہنا ہے، اس لئے اس میں خلافت کا سلسلہ بدستور قائم کیا جاسکتا ہے۔‘‘ ( ۲۸) یعنی چودہ سو سال سے جو اسلام مردہ پڑا ہوا ہے، اسے مسٹر پرویز پھر زندہ کریں گے۔ سردست تو ان کی ہدایات صرف یہ ہیں : ’’جب تک خلافت کا یہ سلسلہ قائم نہیں ہوجاتا، کسی فرد کو اس کا حق نہیں پہنچتا کہ اُمت کے اُمورِ شریعت: نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ وغیرہ کی جزئیات جس طریق پر چلی آرہی ہیں ، اس میں کوئی تغیر