کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 250
جانشین ہوتا جو محسوس شخصیت کی حیثیت سے رسول کی جگہ لے لیتا۔ اسے خلیفۃ الرسول رسول کا جانشین کہا جاتا ہے۔ (ص۲۰) … خلیفۃ الرسول اس فریضہ (یعنی فریضہ رسول) کو بدستور انجام دیتا تھا۔ اب ﴿ فَلاَوَرَبِّکَ لاَيُؤمِنُوْنَ حَتّٰی يُحَکِّمُوْکَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ﴾ (تیرے ربّ کی قسم یہ لوگ کبھی مؤمن نہیں ہوسکتے جب تک اپنے متنازعہ فیہ اُمور میں تجھے حَکم نہ بنائیں ) میں کَ (تجھے) سے مراد خلیفۃ الرسول تھا۔‘‘ (ص۲۲) دیکھا آپ نے رسول کے بعد خلیفہ رسول نے کس طرح رسول کی ضرورت کو ختم کردیا۔ آگے جاکر اس رسالہ میں خلیفہ کی ضرورت کو بھی ختم کردیا گیا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے کسی محسوس شخصیت کو پھر سے قائم کرنے کی تحریک شروع کی گئی ہے جس کانام ’طلوعِ اسلام‘ ہے …!! ٭ مسٹر پرویز کے آئندہ عزائم کیا ہیں ، ان کے اپنے الفاظ میں ان کی کوشش یہ ہے کہ ’’جس محسوس شخصیت (مرکز ِملت) کے گم ہوجانے سے یہ سارا انتشار پیدا ہوا ہے، اسے پھر سے قائم کردیا جائے۔ جسے ہم تمام متنازعہ اُمور میں اپنا حکم بنائیں اور اس طرح خدا کے اس حکم کی اطاعت کرسکیں کہ﴿ فَلاَوَرَبِّکَ لاَ يُؤمِنُوْنَ حَتّٰی يُحَکِّمُوْکَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ﴾(ص۲۸) اس سے ان کا مطلب یہ ہے کہ وہی ک کی ضمیر جو پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تھی اور بعد میں خلیفہ کے لئے ہوئی، اب مرکز ِملت کے لئے ہو : ’’یہی وہ خلافت علی منہاجِ نبوت ہوگی: (۱) جو اُمت کے تمام متنازعہ امور کا فیصلہ کرے گی (۲) جو اس وقت ہمارے پاس شریعت کے نام سے موجود ہے، وہ کتاب اللہ کی روشنی میں اس کا جائزہ لے گی، جوکچھ اس میں غلط ہوگا اسے محو کردے گی۔ جس جس بات میں موجودہ حالات کے متعلق کسی تبدیلی کی ضرورت ہوگی، اس میں مناسب تبدیلی کردے گی باقی علیٰ حالہٖ رہنے دے گی۔‘‘ (ص ۲۹) ٭ غرض اس رسالہ میں جو اطاعت ِرسول کا عنوان ہے، اس سے مراد اس زمانہ میں مرکز ِملت کی اطاعت ہے ۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں : ’’میری کوشش یہ ہے کہ ہم میں پھر سے خلافت علیٰ منہاجِ نبوت کا سلسلہ قائم ہوجائے تاکہ ہم پھر اللہ اور رسول کی اطاعت کرسکیں ۔‘‘ (ص۲۹) یہ اطاعت کس طرح ہوگی : ’’اسی طرح جس طرح حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں اللہ اور رسول کی اطاعت کی جاتی تھی۔‘‘ اور ان حضرات کے زمانے میں اطاعت کس طرح کی جاتی تھی، اس کی تفصیل یہ ہے: (۱) جن اُمور کی جزئیات پہلے متعین نہیں ہوئی تھیں ، ان کی جزئیات متعین کی جاتی تھیں ۔