کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 248
وہ مجرم کو استغاثہ کے نقائص کی بنا پر سزا نہ دے سکے، حالانکہ ان کی ذاتی بصیرت اور ذاتی معلومات ارتکابِ جرم کا ثبوت بہم پہنچاتی تھیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے فیصلوں کو غلط تسلیم نہیں کیا گیا۔ بلکہ وہی فیصلے دوسرے عدالتی فیصلوں کی نظیر قرار پائے۔ غرض یہ کہنا کہ حضور فیصلے وحی کی رو سے نہیں بلکہ ذاتی بصیرت سے کیا کرتے تھے، علومِ دینیہ بلکہ اُصول عدلیہ سے محض کورا ہونے کی دلیل ہے۔ مسٹر پرویز کی آشفتہ بیانی دیکھئے کہ اسی رسالے میں ایک جگہ آیت ﴿ فَاحْکُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰهُ﴾ (۴۸/۷) پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ: ’’رسول اللہ سے کہہ دیا گیا کہ اس نے لوگوں کے متنازعہ فیہ اُمور کے فیصلے کتاب اللہ کے مطابق کرنے ہیں ۔‘‘ ( ص ۷) __یہ جملہ بھی اَدبِ اُردو میں شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے __ اور پھر یہ کہہ دیا کہ حضور مقدمات کے فیصلے وحی کی رو سے نہیں کرتے تھے۔اب یا تو اس کا یہ مطلب ہے کہ کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کرنا وحی کی رو سے فیصلہ کرنا نہیں ہے اور یا پھر یہ کہ حضور خدا کے حکم کے خلاف کیا کرتے تھے۔ (نعوذ باللہ) مسٹر پرویز نے حضور کے بعض فیصلوں کو غلط ثابت کرنے کے لئے قرآنِ حکیم کی یہ آیت بھی پیش کر دی ہے کہ ﴿ قُلْ اِنْ ضَلَلْتُ فَاِنَّمَا اَضِلُّ عَلَی نَفْسِیْ وَاِنِ اهْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوْحِی اِلَیَّ رَبِّیْ﴾ (۵۰:۳۴) ’’یعنی کہو کہ اگر میں غلط راستے پر ہوں تو یہ غلط راستہ اپنے ہی برے کو ہے اور اگر ٹھیک راستے پر ہوں تو جان رکھو کہ یہ میرے ربّ کی وحی ہے۔‘‘ (اگر اس سے تم نے روگردانی کی تو گویا خدا سے پھر گئے) مدعا یہ ہے کہ میں غلط راستے پر نہیں ہوں ۔ میں خود اپنا برا کیوں چاہوں گا۔ تم کو تو یہ سوچنا چاہئے کہ اگر میں فی الواقع صحیح راستے پر ہوں تو یہ خدا کے حکم سے ہے۔ تمہارا کیا حشر ہوگا اگر تم نے یہ راہ اختیار نہ کی۔ یہاں پر نہ کسی متنازع فیہ امر کا ذکر ہے نہ مقدمات کی کارروائی کا۔ بلکہ اس سے پہلے کی آیت ﴿ قُلْ جَائَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِیُٔ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيْدُ﴾ ’’یعنی سچ عیاں ہوگیا اور جھوٹ ہیچ ہے، اوّل بھی اور آخر بھی ‘‘__ نے نہایت وضاحت سے بتا دیا کہ یہاں پر محض ہدایت اور گمراہی کا تقابل ہے۔ حضور کے اس کہنے سے کہ اگر میں گمراہ ہوا تو اس کا خمیازہ مجھ کو بھگتنا پڑے گا، یہ نتیجہ نکالنا کہ فی الواقع حضور گمراہی میں مبتلا تھے، ایک غبی انسان کے سوا اور کون نکال سکتا ہے۔ مسٹر پرویز نے اس کا ترجمہ یہ کیا ہے کہ اگر میں کسی معاملے میں غلطی کرتا ہوں تو وہ غلطی میری اپنی وجہ سے ہوتی ہے یعنی میں خود ایک و جہ ہوں غلطی کرنے کی، اس کی بابت کیا کہا جائے سوا اس کے کہ ع چہ بے خبرز مقامِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم عربی است! ٭ پرویزی مرکز ملت میں رسول اللہ کا مقام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض متعلقہ نظامِ اسلامی کی وہ