کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 243
کا یہ فرق کہاں سے نکالا؟… کسی ضمیر کے مفرد ہونے سے امیر یا حاکم کا مفہوم کیوں کر پیدا ہوا؟… اطاعت اور عبادت ایک ہی چیز کس طرح ہوئی؟… دین میں اجتماعی او رمذہب میں انفرادی عبادت کا تصور کہاں سے لیا؟… اطاعت کے لئے کسی جیتی جاگتی شخصیت کی تلاش کیوں ہے؟… اسلام کے مذہب نہ ہونے کی کیا دلیل ہے؟… مرکزی نظام کے بغیرخدا اور رسول کی اطاعت محال کیسے ہوئی؟… کسی بشر کی اطاعت کا ناجائز ہونا کس قرآن میں ہے؟… اگر رسول اللہ نے اپنی احادیث کا کوئی مجموعہ مرتب فرما کر نہیں دیا تو دنیا میں ہے کوئی شخص جس نے اپنے اقوال کا مجموعہ خود مرتب کرکے دیا ہو… مسٹر پرویز کا قصر عقائد جن فاسد بنیادوں پر قائم ہے ان کا سلسلہ یہیں پر ختم نہیں ہوجاتا۔یہ رسالہ اس قسم کے اور بھی بے سروپا نظریات کا مجموعہ ہے۔ من جملہ ان کے ایک نہایت خلافِ عقل اور بے جان نظریہ یہ ہے کہ ’’رسول بشر ہے اور کسی بشر کی اطاعت جائز نہیں ۔‘‘ ( ( ص ۷) رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت واتباع فرض ہے! میں کہتا ہوں او رہر عقل سلیم اس بات کو تسلیم کرے گی کہ رسول تو رسول ہے؛ ہر شخص کی بلکہ کافر تک کی بات مانی جاسکتی ہے بشرطیکہ وہ معصیت ِخالق پر منتج نہ ہو۔ کافر ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل کیوں کرتے ہو؟ کافر حاکم کا فیصلہ کیوں تسلیم کرتے ہو؟ کافر مدعی کے وکیل کیوں بنتے ہو، کافر وکیل کا مشورہ کیوں مانتے ہو؟ البتہ اگر پرویز کا یہ مطلب ہے کہ حکم الٰہی کے مخالف حکم کی اطاعت جائز نہیں تو یہ بلاشبہ درست ہے، خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ’’لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق‘‘ یعنی بڑے سے بڑے بادشاہ کا بھی ایسا حکم ماننا جائز نہیں ہے جس میں اللہ کی نافرمانی ہوتی ہو۔ لیکن ایسی صورت میں ’رسول‘ کا ذکر خارج از بحث ہے کیونکہ کبھی کوئی رسول معصیت ِخالق کا حکم دے ہی نہیں سکتا۔ لہٰذا یہ جملہ رسول بشر ہے اور کسی بشر کی اطاعت جائز نہیں ، ایک ایسے منطقی تضاد پر مشتمل ہے جس کے قرب و جوار میں بھی عقل وفراست کا گزر نہیں ۔ عجیب بات یہ ہے کہ مسٹر پرویز کے تمام استدلالات کی اصل بنیاد اسی ایک ابلہ فریب اصول پر ہے کہ خدا کے سوا کسی کی اطاعت جائز ہی نہیں ۔صحیح خیال یہ ہے کہ ہر شخص کی اطاعت جائز ہے بشرطیکہ اس اطاعت سے احکامِ الٰہی کی مخالفت نہ ہو۔ لیکن رسول کی اطاعت جائز کیا، واجب ہے کیونکہ اس میں احکامِ
[1] مسٹر پرویز کا یہ استدلال کہ رسول کی اطاعت سے اللہ کی اطاعت میں شرک واقع ہوجاتا ہے او راس کی اُلوہیت پر حرف آتا ہے ،بالکل ایسا ہی ہے جیسا کہ ہزاروں برس ابلیس نے اللہ کی عبادت کرنے کے بعد آدم کو سجدہ کرنے سے انکار اس بنا پر کیا کہ اس سے اللہ کی توحید پر حرف آتا ہے ۔ اس لئے کہ وہ بزعم خویش توحید کو اللہ سے زیادہ بہتر سمجھتا تھا لہٰذا اس نے اس میں شرک کو برداشت نہ کیا۔ (حسن مدنی)