کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 239
ہندوستان کا مسلمان جو خدا کی پرستش کرتاہے وہ اللہ کی محکومیت سے باہرہوکر کرتا ہے اور پاکستان یا عربستان میں جو آپ خدا کی پرستش کرتے ہیں تو وہاں اللہ کی محکومیت کے اندر رہ کرکرتے ہیں ۔ ایک اور عبارت اس سے بھی زیادہ لغو ہے : ’’اگر خدا کی اطاعت سے مقصود محض پرستش، پوجا پاٹ، بندگی ہوتا تو ہر شخص اپنی اپنی جگہ خدا کی کتاب کی اطاعت کرسکتا تھا۔ کوئی مندر میں ، کوئی مسجد میں ، کوئی صومعہ میں ، کوئی کلیسا میں ، کوئی خانقاہ میں اور کوئی زاویہ میں … مذہب کی رو سے خدا کی اطاعت کا یہی مفہوم ہے۔‘‘ کیا فی الواقع مسٹر پرویز مہمل طرازی کے اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ جو لوگ پوجا پاٹ اور مندروں او رکلیساؤں میں عبادت کرتے ہیں ، وہ خدا کی کتاب کی اطاعت ہے؟ یا کسی صورت اس کو خدا کی کتاب کی اطاعت کہا جاسکتا ہے؟ اور کیا خدا کی کتاب کا بنایا ہوا مذہب وہی ہے جو مندروں اور گرجاؤں میں دیکھا جاتا ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر ان ہفوات سے ملت ِاسلامیہ کی کون سی عظیم الشان خدمت انجام دی جارہی ہے اور مسلمانوں کا روپیہ کس مقصد ِاعلیٰ اور کس دینی اصلاح کے لئے بے دریغ صرف کیا جارہا ہے۔ اس عبارت میں ایک او رابلہ فریبی سے کام لیا گیا ہے کہ اس میں بجائے لفظ عبادت کے اطاعت کا لفظ استعمال کیا ہے۔ گویا مسلمان بھی مسٹر پرویز کی طرح عبادت اور اطاعت کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں ۔ حالانکہ ہر صحیح الخیال شخص دونوں کا فرق اچھی طرح جانتا ہے۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اطاعت کا عام مفہوم جس کو ایک معمولی درجہ کی فراست کا انسان بھی سمجھ سکتا ہے، مسٹر پرویز اس کے سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ اطاعت کا مفہوم ذہن نشین کرنے کے لئے یہ مثال ذہن میں رکھئے کہ کوئی بادشاہ اپنی محکوم رعایا میں سے کسی کو حاضر بارگاہ ہونے کا حکم دیتا ہے۔ اب اس حکم کی اطاعت ممکن ہی نہیں جب تک کہ وہ شخص شاہی گماشتوں کے ان احکامات کی بھی اطاعت نہ کرے جو حضوریٔ بارگاہ کے لئے ضروری ہیں ۔ مثلاً ستھرا لباس، وقت کی پابندی، ادب اور قاعدے کے وہ طریقے جو شاہی دربار میں پیش ہونے کے لئے ضروری ہیں ۔ عمالِ سلطنت اس کو ہر قدم پر ہدایات دیتے رہیں گے۔ اگر ان میں سے اس نے کسی ایک ہدایت یا حکم کی پروا نہ کی تو گویا ا س نے شاہی حکم کی تعمیل سے جی چرایا۔ اب بادشاہ کے اصل حکم کی تعمیل کے لئے تمام متعلقہ حکامِ اعلیٰ و ادنیٰ کے حکم کی تعمیل لازمی ہوگی اور سب کی تعمیل کرنا ہوگی۔ یہی معنی ہیں خدا کے حکم کی اطاعت کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور پھر خدامِ رسول اللہ اور پھر خدامِ خدامِ الرسل کے اَحکام کی اطاعت کے ۔ نماز خدا کا ایک حکم ہے لیکن بندۂ حق خدا کے اس حکم کی اطاعت کر ہی نہیں سکتا جب تک رسول یہ نہ بتائے کہ نماز کیا ہے او رپھر وہ طریقے نہ سکھائے جو ادائے نماز کے لئے مقرر ہیں ۔ کیونکہ رسول اسی کام