کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 237
لیکن انہوں نے بے سبب قرآنِ حکیم کی بعض غیر متعلقہ آیات کا غلط اور بے محل ترجمہ کرکے اپنی بصیرت کو ناحق مجروح کیا ہے، مثلاً﴿ اَمَرَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوْا اِلَّا اِيَّاهُ﴾ کا نہایت واضح مطلب یہ ہے کہ ’’اللہ نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی ’عبادت‘ نہ کرو۔‘‘ لیکن پرویز کہتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ خدا کے سوا کسی کی ’اطاعت‘ مت کرو اور پھر زور دیا ہے کہ قرآن کی رو سے خدا کی ’اطاعت‘ یا ’محکومیت‘ اور خدا کی ’عبادت‘ سے مراد ایک ہی چیز ہے۔ پھر اس باطل خیال کو صحیح ثابت کرنے کے لئے قرآن حکیم کی دوسری متعدد آیات میں ان کو معنوی تحریف کرنا پڑی۔ عبادت اور اطاعت میں فرق: حالانکہ یہ امر بالکل ظاہر ہے کہ ’عبادت‘ اور ’اطاعت‘ کے مفہوم میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ عبادت اللہ کے سوا کسی کی نہیں ہوسکتی او راطاعت اللہ کے سوا دوسروں کی بھی ہوسکتی ہے بلکہ بعض اوقات ضروری ہوتی ہے۔ یعنی عبادت خاص اللہ کے لئے ہے اور اطاعت کسی کی بھی ہوسکتی ہے۔ قرآنِ حکیم میں ﴿ اَطِيْعُوْا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوْا الرَّسُوْلَ﴾ ’’یعنی اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔‘‘ کے الفاظ کم وبیش ۲۰ بار آئے ہیں لیکن ’’اُعْبُدُوْا اللّٰه وَاعْبُدُوْا الرَّسُوْلَ‘‘ ایک جگہ بھی نہیں ۔ اگر اطاعت اور عبادت ایک ہی چیز ہوتی تو اُعْبُدُوْا الرَّسُوْلَ بھی کہیں نہ کہیں ضرور ہوتا۔عبادت کا جہاں کہیں بھی ذکر ہے، وہاں اُعْبُدُوْا رَبَّکُمْ ، اُعْبُدُوْا اللّٰهَ ، فَاعْبُدِ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّه ، وَمَا اُمِرُوْا اِلاَّ لِيَعْبُدُوْا اللّٰهَ یعنی اپنے ربّ کی عبادت کرو، عبادت صرف اُسی اللہ کی کرو، اللہ کے سوا کسی کی عباد ت کا تمہیں حکم نہیں دیا گیا وغیرہ۔ متعدد آیات میں اللہ کی عبادت کا حکم ہے اور اس کے سوا غیر اللہ کی عبادت سے روکا گیا ہے: ﴿ وَقَضیٰ رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْا اِلاَّ إيَّاہ﴾(بنی اسرائیل:۲۳) ’’تیرے ربّ کا یہ قطعی حکم ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔‘‘ غرض تمام قرآن میں عبادت کا مستحق اللہ کے سوا کسی اور کو قرار نہیں دیا گیا۔ لیکن اللہ اور رسول کی اطاعت کا حکم یکجا طور پر بھی ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم انفرادی طور پر بھی ہے: ﴿ وَاَطِيْعُوْا الرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ﴾(نور:۵۶) ’’رسول کی اطاعت کرو کہ تم پر اللہ کا فضل ہو۔‘‘ ﴿ وَمَا آتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْه وَمَا نَهٰکُمْ عَنْه فَانْتَهُوْا﴾ (حشر:۷) ’’رسول جو (حکم/رہنمائی) دے، اسے اختیار کرو اور جس سے منع کرے، اس سے باز رہو۔‘‘ دوسری آیات سے ’اطاعت‘ کے معنی بھی ظاہرہوگئے کہ اطاعت نام ہے اوامر پر عمل کرنے اور نواہی سے بچنے کا۔ غرض جو حکم بھی رسول دے، اس پر عمل پیرا ہونااسی طرح واجب ہے جس طرح اس حکم پر عمل