کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 234
تحقیق و تنقید پروفیسر منظور احسن عباسی اطاعت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم اور پرویز پرویزیتؔ اور احمدیتؔ میں مشترک قدر جو لوگ ’ادارۂ طلوعِ اسلام‘ کے اغراض و مقاصد اور مسٹرغلام احمدپرویز کے متعلق کسی غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہیں ، ان کو یقینا ادارۂ مذکور کے شائع کردہ پمفلٹ موسومہ ’اطاعت ِرسول ‘کے نام سے بڑی حیرت ہوگی۔ لیکن یہ حیرت اسی قسم کی حیرت ہے جو مجھے مرزا غلام احمد قادیانی کی جماعت ِاحمدیہ کے ترجمان اخبار ’الفضل‘کی ایک خصوصی اشاعت موسومہ ’خاتم النّبیین نمبر‘ کے نام سے ہوئی تھی۔ کیونکہ مسٹر غلام احمد کا یہ درس اطاعت ِرسول اور مرزا غلام احمد قادیانی کا وہ عقیدۂ ختم نبوت نہ فی الواقع درسِ اطاعت ِرسول ہے اور نہ اعترافِ ختم رسالت! جس طرح ختم رسالت کے معنی سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بعثت ِانبیا ختم ہوگئی اور وہ آخری نبی تھے۔ اسی طرح اطاعت ِرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معنی سوا ئے اس کے اور کچھ نہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی اطاعت کی جائے اور یہ بالکل ظاہر ہے کہ اطاعت ممکن ہی جب ہے کہ جس کی اطاعت کی جائے، اس کا حکم و ارشاد یا اس کی رہنمائی و ہدایت موجود ہو۔ اگر کوئی حکم یا ہدایت موجود ہی نہ ہو تو اس کی اطاعت کے کیا معنی یا اگر ہدایت اور حکم تو ہو لیکن کوئی شخص اس پر عمل کرنا ضروری نہ سمجھتا ہو تو پھر اطاعت کیوں کرے گا؟ اب یہ عجیب اتفاق ہے کہ مرزا غلام احمد اور مسٹر غلام احمد دونوں ہی ختم نبوت اور اطاعت ِرسول کے منکرہیں ۔ لیکن دونوں ہی بالترتیب ختم نبوت اور اطاعت ِرسول کے مسئلے پر زور دیتے ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النّبیین تسلیم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور یہ اطاعت ِرسول کا درس دیتے ہیں لیکن جس طرح کا ان کو اعتراف ہے اور جس قسم کی ان کی تفہیم ہے، اس کا مطلب اعتراف و تبلیغ کی بجائے محض انکار و تردید ہے اور یہ بھی ایک عجیب اتفاق ہے کہ انکار کے لئے جوطریق کار (یاتکنیک) اوّل الذکر نے اختیار کیا، وہی بعینہٖ ثانی الذکر نے اختیار کیا یعنی مرزا غلام احمد نے لفظ ’خاتم النّبیین‘ کے معنیٰ بدل ڈالے اور مسٹر غلام احمد نے اطاعت ِرسول کا مطلب پلٹ دیا۔