کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 227
’پرویز صاحب کا تضاد اتی اسلام‘ کے عنوان سے ایسا کر ہی دوں )۔ ان تضادات سے آپ خود اندازہ لگا لیجئے کہ ان کا آج کا قرآن ، ۱۹۴۷ء سے قبل کے قرآن سے کس قدر مختلف ہے۔ قرآن تو جبرئیل علیہ السلام لایا، مگر اس کی مراد و مقصود کو طے کرنے کا معاملہ درپیش ہوا تو شیطان نے اپنے کرتب دکھائے، اور دیکھنے والوں نے دیکھاکہ قرآن بازیچہ اطفال بنا، زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن آئے، حرفِ شیریں کی تعبیر و تفسیر، پرویزی حیلوں کے ہتھّے چڑھ گئی۔ جبرئیل علیہ السلام و ابلیس میں آنکھوں ہی آنکھوں میں کچھ اشارے ہو رہے تھے۔ زمین اس بدبختی پر روتی تھی، تقدیر ہنستی تھی، پرویزی ہتھکنڈوں نے کتاب اللہ کو تضادات کاایسا پلندہ بنا دیا کہ ہر بہرے کو یہ سنائی دینے لگا اور ہر اندھے کویہ دکھائی دینے لگا کہ پرویز کا آج کا قرآن کل کے قرآن سے کس قدر مختلف ہے اورپھر جھوٹ بھی او رتحدی و تعلّی بھی ! کس قدر جرأت اور دیدہ دلیری کے ساتھ یہ اعلان کیا جاتاہے کہ ’’میں نے جو کچھ ۱۹۳۸ء میں کہا تھا، ۱۹۸۰ء میں بھی وہی کچھ کہتا ہوں کیونکہ یہ قرآنی حقائق پر مبنی ہے اور قرآنی حقائق ابدی اور غیر متبدل ہیں … قرآن کو حجت اور سند ماننے والے کے لئے یہ ناممکن ہے کہ وہ آج کچھ کہہ دے اور کل کچھ اور ۔ قرآن کا متبع، نہ مداہنت کرسکتاہے، اور نہ کسی سے مفاہمت۔‘‘ (دسمبر۸۰ء:ص ۶۰) اور پھر بڑے فخر سے اشعارِ اقبال کا خود کو مصداق بناکر پیش کیا جاتا ہے : ؎ کہتا ہوں وہی بات، سمجھتا ہوں جسے حق نہ ابلہ ٔ مسجد ہوں ، نہ تہذیب کا فرزند اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں ، بیگانے بھی ناخوش میں زہر ہلا ہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند مشکل ہے کہ اک بندۂ حق بیں و حق اندیش خاشاک کے تودے کو کہے کوہ دما دند (ماہنامہ طلوعِ اسلام: دسمبر۸۰ء ص ۶۰) پھر بات صرف اتنی ہی نہیں کہ ’مفکر ِقرآن‘ صاحب عمر بھر مختلف اور متضاد تعبیریں کرتے رہے۔ بلکہ اس سے بڑھ کر وہ یہ دعویٰ بھی کرتے رہے ہیں ( جیسا کہ اوپر کے اقتباس سے بھی واضح ہے) کہ ان کی جملہ کتب میں کوئی تضاد و تناقض پایا ہی نہیں جاتا، گویا جس طرح قرآن اختلاف سے بالاتر ہے، اس طرح پرویزی تعبیرات بھی تضاد سے مبرا ہیں ، کس قدر تحدی، تعلّی اور پندارِ نفس سے یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ’’طلوعِ اسلام ۱۹۳۸ء میں جاری ہوا، اور تقسیم ہند کے بعد ۱۹۴۸ء سے اب تک مسلسل اور متواتر پابندی ٔوقت کے ساتھ جاری رہا۔ قرآنی رہنمائی اور علم انسانی کی روشنی میں زمانے کے تقاضوں اور