کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 203
اور کچھ وہ ہیں جو ادارہ ’بلاغ القرآن‘ سے وابستہ ہیں ۔ دونوں مخالف ِسنت اور ساتھ ساتھ ہی تمسک بالقرآن کے دعویدار ہیں اور دونوں اس امر کے مُعلن ہیں کہ تنہا قرآن کے ساتھ وابستگی ہی باہمی اختلافات کا ازالہ اور فرقوں کا خاتمہ کرسکتی ہے۔ قرآن کے بغیر تعبیرات کا اختلاف ختم نہیں ہوسکتا۔ سوال یہ ہے کہ کیا واقعی قرآن کی بنیاد پر ’طلوعِ اسلام‘اور ’بلاغ القرآن‘ والے اکٹھے ہوچکے ہیں ؟ اور کیا ان دونوں کے تعبیرات کے اختلافات دَم توڑ چکے ہیں ؟ اور ان سے وابستہ افراد اپنے باہمی فروق و امتیازات کو ختم کرکے باہم دِ گر متحدو متفق ہوچکے ہیں ۔ طلوعِ اسلام اور بلاغ القرآن کے تعبیری اختلافات یہ بات پہلے بیان ہوچکی ہے کہ تنہا قرآن کی بارگاہ میں آنے کا قصد کرتے ہی سب سے پہلے اس اختلاف سے دوچار ہونا پڑتا ہے کہ ’’آیا قرآن، اصول و فروعات اور کلیات و جزئیات پر مشتمل ہے یا صرف اُصول و کلیات پر؟‘‘… طلوعِ اسلام کے مخالفین پہلی بات کے قائل ہیں جیسا کہ چکڑالوی اور لاہوری فرقوں سے متعلقہ اقتباس میں ہم دیکھ چکے ہیں اور خود وابستگانِ طلوعِ اسلام دوسری بات کے قائل ہیں ۔ اس اختلاف کی موجودگی میں ایک گروہ قرآن سے جزئیات و فروعات بھی اخذ کرے گا اور دوسرا گروہ کسی ’آنے والے‘ (مرکز ِملت) کی راہ دیکھے گا اور یہ ایسا شدید اختلاف ہے جس کے باعث ایک طرف دونوں گروہ مرتے دم تک متحد نہیں ہوسکتے اور دوسری طرف؛ یہ اتنا سنگین اختلاف ہے کہ بقولِ پرویز ’’اس سے قرآن بدنام ہوتا ہے اور ایسا کرنے والے ناکام و نامراد ٹھہرتے ہیں ۔‘‘ تاہم قرآن کے مشتمل برکلیات و جزئیات ہونے یا نہ ہونے کے اَمر کو نظر انداز کرتے ہوئے جب بارگاہِ قرآن میں داخل ہو کر تشریح و تفسیر کا موقع آتا ہے تو یہاں قدم قدم پر اختلاف واقع ہوتا ہے، حالانکہ دونوں گروہ، نیک نیتی سے تمسک بالقرآن کے دعویدار ہیں ۔ آئیے! ہم چند اُمور میں یہ دیکھیں کہ بلاغ القرآن اور طلوعِ اسلام نے جب قرآن کو حَکَم بنایا تو کیا ان میں تعبیرات کا اختلاف ختم ہوگیا، یا باقی وبر قرار رہا؟ پہلی مثال آیت البقرۃ:۱۷۳ میں ان اشیا کی فہرست دی گئی ہے جنہیں حرام کیا گیا ہے، ان اشیا میں لحم خنزیر بھی شامل ہے۔ جس کا مفہوم بلاغ القرآن کے ہاں سو ٔر کا گوشت نہیں بلکہ ’غدود کاگوشت‘ ہے۔اصل عبارت درج ذیل ہے : ﴿ إنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْکُمُ الْمَيْتَهَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيْرِ وَمَا اُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللّٰهِ﴾ (البقرۃ:۱۷۳) ’’سوائے اسکے اور کوئی بات نہیں کہ تمہارے لئے حلال جانوروں کا (بھیمۃ الانعام ۱/۵) کا مردہ