کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 193
ذمہ داری بھی ہماری ہے۔‘‘ (القیامہ:۱۹) اور نزولِ قرآن کے لئے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی کا انتخاب بھی اسی لئے کیا گیا تاکہ آپ اپنی عملی زندگی کے ذریعہ سے اُمت کے لئے قرآنِ کریم پر چلنے کا ا یک راستہ متعین فرما دیں اور قرآنی مفاہیم و مطالب کوکھول کر لوگوں کے سامنے رکھ دیں ، گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مقدس روئے زمین پر چلتا پھرتا قرآن تھا جس کا ہر قول و عمل قرآن کے رنگ میں رنگا ہوا تھا، اور یہ بات بھی بلاشبہ مسلم ہے کہ مامور من اللہ ہی کونبی صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں ، جسے اس کتاب کی تفسیر و تشریح کے لئے منتخب کیا گاتھا جو اس پر نازل ہونے والی تھی۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَاَنْزَلْنَا اِلَيْکَ الذِّکْرَ لِتُبَيِّنَ لِلْنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَکَّرُوْنَ﴾ (النحل:۴۴) ’’اور ہم نے آپ پر یہ نصیحت نامہ (کتاب)اس لئے اتاری ہے تاکہ آپ لوگوں کی طرف نازل شدہ کتاب کو ان کے لئے کھول کر بیان کردیں اور تاکہ وہ سب اس پر غوروفکر کریں ۔‘‘ منزل من اللہ کتاب کی تبیین و توضیح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی وظیفہ ہے کیونکہ اسے براہِ راست اللہ تعالیٰ کی طرف سے تعلیم دی جاتی تھی اور بذریعہ وحی اسے علومِ الٰہیہ سے آراستہ کیا جاتا تھا جیساکہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَاَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَيْکَ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَةَ وَعَلَّمَکَ مَا لَمْ تَکُنْ تَعْلَمُ﴾ (النساء:۱۱۳) ’’اور اللہ تعالیٰ نے آپ پر کتاب و حکمت نازل فرمائی ہے، اور اس نے آپ کو وہ کچھ سکھایا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے۔‘‘ اللہ تعالیٰ سے علم وحی کا حاصل کرنا اور اس کی مراد ومرضی کے کاموں سے براہِ راست باخبر ہونا صرف نبی اور رسول کی ہی خصو صیت ہے جومامور من اللہ ہے۔ اور ایسے نبوی منہج سے ہٹ کر جو شخص بھی مفکر ِقرآن بننے کی کوشش کرے گا تو بدیہی بات ہے کہ وہ قرآن کے نام سے ایسے آراء و افکار پیش کرے گا جن کا مرادِ الٰہی ہوناحتمی نہیں کیونکہ اس کے افکار پر وحی الٰہی کی نگرانی نہیں جس کے ذریعے سے ان کے صحیح اور درست ہونے کا فیصلہ کیا جاسکے ا س کے برعکس نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور رسول کے تمام اقوال و افعال مرادِ الٰہی ہیں ۔ لہٰذاوہ دین میں حجت ہیں بلکہ عین دین ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ مسٹر پرویز او ران کے فرقے کے ہاں سند او رحجت اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن کریم بھی نہیں ہے، اگرچہ پروپیگنڈے کی حد تک وہ یہی کہتے ہیں کہ قرآن محفوظ کتاب ہے اور اسے خالی الذہن ہو کر سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے لیکن دوسری طرف مسٹر پرویز کی تالیفات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ عملی میدان میں اپنے اس دعوے پر قائم نہیں رہے، او رانہوں نے خود ہی بہت سی غیر قرآنی چیزوں کو ذہن میں رکھ کر قرآنِ کریم کو ان غیر اسلامی اشیاکا محتاج بنائے رکھا، جیسا کہ وہ قرآنِ مجید کے ایک مقام کو اناجیل محرفہ سے حل کرتے ہوئے لکھتے ہیں :