کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 190
ہے۔ جو لوگ وحی پر ایمان نہیں رکھتے وہ ان قوتوں کو طبیعی قوتیں کہتے ہیں اور شریعت کی زبان میں انہیں ملائکہ کہاجاتا ہے، لیکن انہیں ملائکہ کہئے یاکائناتی قوتیں ، حقیقت ایک ہی ہے۔‘‘ (لغات القرآن: ج۱/ ص۲۴۲) تفسیر ’المنار‘ میں ’ملائکہ‘ کے بارہ میں مختلف اقوال نقل کئے گئے ہیں ، اور مذکورہ بالا قول اس تفسیر کے ص ۲۶۸ سے نقل کیا گیاہے، اور مفتی محمد عبدہٗ صاحب نے یہ قول صرف مادّہ پرست لوگوں کو مطمئن کرنے کے لئے پیش کیا ہے، جیسا کہ ان کے شاگردِ رشید محمد رشید رضا … جو اس تفسیر کے مرتب ہیں … ان سے اس قول کو ذکر کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’أراد بهذا أن يحتج علی المادّيين و يقنعهم بصحة ما جاء به الوحی من طريق علمهم المسلم عندهم کما صرح بهٖ فيما مرفی صفحة۲۶۸‘‘ (تفسیر المنار: ج۱ ص۲۷۴) ’’صفحہ ۲۶۸ پر نقل ہونے والے اقتباس سے مفتی صاحب کا مقصد صرف یہ ہے کہ مادّہ پرست لوگوں پر حجت قائم کردی جائے اور انہیں اس بارہ میں مطمئن کیا جائے کہ (فرشتوں کے بارہ میں ) جو کچھ وحی الٰہی میں ثابت شدہ امر ہے، وہ اس کے ہاں مسلمہ علمی طریقے کے بھی مطابق ہے۔‘‘ اس نظریہ کوذکر کرنے سے مفتی صاحب کا مقصد اس کی تائید کرنا نہیں ہے، بلکہ اسے وحی الٰہی کے قریب کرنامقصود ہے بایں طور کہ مادّہ پرست حضرات اگرچہ ملائکہ کے وجود سے انکارکرتے ہیں لیکن دوسری طرف وہ ان کا نام ’کائناتی قوتیں ‘ رکھ کر اسے ماننے پر بھی مجبور ہیں ، جیساکہ سید رشید رضا اپنے استاد کے اس اقتباس پر اپنے ریمارکس دیتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’هذا ما کتبه شيخنا فی توضيح کلامهٖ فيما يفهمه علماء الکائنات من لفظ القویٰ إلی ما يفهمه علماء الشرع من لفظ الملائکة‘‘ (تفسیر المنار: ج۱ ص۲۷۳) ’’ ہمارے استاذ نے یہ کلام اس لئے درج کیا ہے، تاکہ علماءِ سائنس کے ہاں فرشتوں کے لئے جو لفظ (قوتوں کا) استعمال کیا جاتا ہے، اسے لفظ ’ملائکہ‘ کے قریب کردیا جائے جو علماءِ شریعت کے ہاں متعارف ہے۔‘‘ ملائکہ کی بابت مفتی محمد عبدہٗ صاحب اپنا سلفی عقیدہ اس سے چند صفحات قبل آیت نمبر۳۰ کے تحت ذکرکر آئے ہیں جسے نقل نہ کرنے میں پرویز صاحب نے اپنی عافیت سمجھی ہے، مفتی صاحب فرماتے ہیں : ’’أما الملئکة فيقول السلف فيهم أنهم خلق أخبرنا اللَّه تعالیٰ بوجودهم وببعض عملهم فيجب علينا الايمان بهم ولايتوقف ذلک علی معرفة حقيقتهم فنفوض علمها إلی اللَّه تعالیٰ فإذ ورد أن لهم اجنحة نؤمن بذلک ولکننا نقول أنها ليست أجنحة من الريش ونحوه کأجنحة الطير‘‘ (تفسیر المنار: ج۱/ ص۲۵۴) ’’فرشتوں کے بارہ میں سلف صالحین کا عقیدہ یہ ہے کہ وہ بھی (اللہ تعالیٰ کی) مخلوق ہیں ۔ اللہ